Iftari Ke Chande Ki Raqam Bach Jaye To Kya Karein?

رمضان کی افطاری کے چندے کی رقم بچ جائے توکیا کریں؟

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-1634

تاریخ اجراء: 21شوال المکرم1444 ھ/12مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی شخص کی ذمہ داری  رمضان میں افطار کرانے کی ہو اور لوگ اس شخص کو افطار کرانے کے لیے رقم دیتے ہیں اور وہ شخص اس رقم  سے افطار کراتا ہے، جب رمضان کا مہینہ ختم ہوجاتاہے تو کچھ روپیہ بچ جاتاہے، اب وہ شخص یہ رقم کسی  مدرسہ میں خرچ کرنے کے لیے دے سکتاہے ؟ یا پیر شریف وغیرہ کسی نفلی روزہ کی  سحری وافطاری میں خرچ کر سکتاہے؟ اگرنہیں کرسکتااوراب چندہ دینے والوں کے متعلق بھی کوئی معلومات نہ ہوکہ ان سےرابطہ کیاجاسکے، تو اب اس  رقم کا کیا کیا جائےگا ؟براہ کرم شرعی رہنمائی فرمایئے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بیان کردہ صورت میں وہ رقم چندہ دہندگان (دینے والوں)کی اجازت کے بغیر مدرسہ وغیرہ میں خرچ کرنا درست نہیں ہے ۔نیزرمضان میں   لوگ عموماً جب سحر و افطار کے لیے رقم دیتے ہیں، تو اس سے رمضان کی سحری و افطار ہی مراد ہوتی ہے، لہذا پیروغیرہ کسی نفلی روزے کی  سحری و افطاری میں بھی وہ رقم صرف کرنا درست نہیں۔ اوراب جبکہ چندہ دہندگان(دینے والوں) کا علم بھی نہیں کہ ان سے کسی دوسرے کام کےلیے اجازت لی جائے، تواس کاحل یہ ہے کہ  اس  رقم کو اگلے رمضان تک سنبھال کر رکھا جائے اوراگلے رمضان کی افطاری میں اسے استعمال کیا جائے  ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم