Iftari Ke Time Se Pehle Ghalti Se Iftar Karliya Tu Kya Hukum Hai ?

افطاری کے وقت سے پہلے غلطی سے افطار کرلیا تو کیا حکم ہے ؟

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1554

تاریخ اجراء:05رمضان المبارک1445 ھ/16مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   افطاری سے ایک منٹ پہلے بچوں نے شور مچا  دیا کہ افطاری ہو گئی ہے، جس پر گھر کے کچھ افراد نے افطاری کے لیے منہ میں کھجور وغیرہ ڈال لی اور کچھ ذرات حلق سے نیچے بھی چلے گئے، مگر ابھی ایک منٹ رہتا تھا ،اس صورت میں روزہ ہو گیا یا ٹوٹ گیا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ٹائم سے ایک منٹ پہلے بھی جس نے روزہ افطار کر لیا، اس کا اس دن کا روزہ نہ ہوا، البتہ اس صورت میں کفارہ لازم نہیں ہو گا۔

   بہار شریعت میں ہے:” یہ گمان کرکے کہ آفتاب ڈوب گیا ہے، افطار کر لیا ۔۔۔بعد کو معلوم ہوا کہ غروب نہیں ہوا تھا ان سب صورتوں میں صرف قضا لازم ہے، کفارہ نہیں۔“(بہارِ شریعت،جلد01،حصہ05،صفحہ989، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   روزہ افطار کرنے میں ایسی بے احتیاطی جائز نہیں لہٰذا اس سے توبہ کریں اور آئندہ احتیاط کے ساتھ روزہ افطار کریں جب غروب آفتاب کا یقین ہوجائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم