Janabat Ki Halat Mein Sehri Karna Kaisa Hai ?

جنابت کی حالت میں سحری کرنا کیسا ہے ؟

مجیب: ابو رجا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1458

تاریخ اجراء: 14شعبان المعظم1444 ھ/07مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا جنابت کی حالت میں سحری کر سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جنابت کی حالت میں کھانے پینے سے پہلے افضل یہ ہے کہ غسل کرلے کہ حدیثِ پاک کے مطابق جس گھر میں جنبی ہو ، اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے ، لہذاافضل یہ ہے کہ سحری سے پہلے غسل کرلے اوراگر غسل نہ کر ے تو وُضو کر لے کہ یہ مستحب ہے ، ورنہ کم از کم ہاتھ دھو لے اور کلی کر لے کہ اس کے بغیر جنبی کے لئے کھانا پینا مکروہِ تنزیہی ہے یعنی گناہ تو نہیں ہے لیکن بُرا عمل ہے اور محتاجی کا سبب ہے۔

   اب سحری کھانے کے بعدسحری کےوقت میں غسل کرلے ورنہ کم از کم غرغرہ اورناک میں جڑتک پانی چڑھانایہ دو کام طلوع فجر سے پہلے کرلے۔اگر ایسا بھی نہ ہوسکے تو طلوع فجر کے بعد مکمل غسل کرےاور اس میں کلی  بھی کرے اور ناک میں پانی بھی ڈالے ،البتہ اس میں غر غرہ نہ کرے اور ناک میں مبالغے کے ساتھ سانس کھینچ کر پانی نہ چڑھائے۔

   نیز یہ یاد رہے کہ   غسل میں اتنی تاخیرکی کہ جماعت ترک یا معاذ اللہ نماز ہی قضا  کر دی  تویہ گناہ ہے، اوررمضان میں اس کی ہلاکت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔