Lip Stick Pak Hai Ya Napak Aur Roze Mein Lip Stick Lagana Kaisa ?

لپ اسٹک پاک ہے یا ناپاک اور روزے میں لگانا کیسا ؟

مجیب:مفتی ابوالحسن محمد ھاشم خان عطاری

فتوی  نمبر:75

تاریخ  اجراء:  08رمضان المبارک1442ھ21اپریل2021ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ سناہے کہ لپ اسٹک میں خنزیر کی چربی ڈالی جاتی ہے۔خنزیرکی چربی ڈالنے یانہ ڈالنے کے حوالے سے کوئی حتمی یقینی معلومات نہیں ہیں، صرف سنی سنائی باتیں ہیں ،لہذاشرعی رہنمائی فرمائیں کہ :

    (1) لپ اسٹک پاک ہے یاناپاک ہے ؟

   (2)نیز اسے روزے کی حالت میں لگاسکتے ہیں یانہیں ؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   (1)جب تک لپ اسٹک میں خنزیرکی چربی ہونے کی یقینی معلومات نہ ہوں تواس وقت تک اسےناپاک نہیں کہہ سکتےکیونکہ اصل ، اشیاء کا پاک وحلال ہوناہے جب تک کسی چیزکے ناپاک اورحرام ہونے کاشرعاثبوت نہ ہو،لہذاجب شرعی ثبوت نہیں ہے تولپ اسٹک پاک ہی کہلائے گی ۔

   لوگوں کی محض سنی سنائی بات کی وجہ سے کوئی چیز حرام نہیں ہوجاتی۔امام اہلسنت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:’’اصل متیقن طہارت وحُلّت تو شکوک وظنون ناقابل عبرت۔‘‘(فتاوی رضویہ شریف ،جلد4،صفحہ508، رضافاؤنڈیشن ، لاھور)

   ایک اور مقام پرامام اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں :’’شریعتِ مطہرہ میں طہارت و حُلّت اصل ہیں اور ان کا ثبوت خود حاصل کہ اپنے اثبات میں کسی دلیل کا محتاج نہیں اور حرمت ونجاست عارضی کہ ان کے ثبوت کو دلیل خاص درکار اور محض شکوک وظنون سے اُن کا اثبات ناممکن کہ طہارت و حُلّت پربوجہ اصالت جو یقین تھا اُس کا زوال بھی اس کے مثل یقین ہی سے متصور نراظن لاحق یقین سابق کے حکم کو رفع نہیں کرتا یہ شرع شریف کا ضابطہ عظیمہ ہے جس پر ہزارہا احکام متفرع، یہاں تک کہ کہتے ہیں تین چوتھائی فقہ سے زائد اس پر مبتنی اور فی الواقع جس نے اس قاعدہ کو سمجھ لیا وہ صدہا وساوس ہائلہ وفتنہ پردازی اوہام باطلہ ودست اندازی ظنون عاطلہ سے امان میں رہا۔۔۔۔اور یہ نفیس ضابطہ نہ صرف اسی قسم کے مسائل میں بلکہ ہزارہا جگہ کام دیتا ہے جب کسی کو کسی شے پر منع وانکار کرتے اور اُسے حرام یا مکروہ یا ناجائز کہتے سنو !جان لو کہ بار ثبوت اُس کے ذمّہ ہے جب تک دلیل واضح شرعی سے ثابت نہ کرے اُس کا دعوٰی اُسی پر مردود اور جائز ومباح کہنے والا بالکل سبکدوش کہ اس کے لئے تمسک باصل موجود، علماء فرماتے ہیں :’’یہ قاعدہ نصوص علیہ احادیث نبویہ علی صاحبھا افضل الصلاۃ والتحیۃ وتصریحات جلیہ حنفیہ وشافعیہ وغیرہم عامہ علما وائمہ سے ثابت یہاں تک کہ کسی عالم کو اس میں خلاف نظر نہیں آتا۔‘‘(فتاوی رضویہ شریف ،جلد4،صفحہ476 تا 478 ملخصاً،رضافاؤنڈیشن ، لاھور)

   بازاری افواہوں کی کچھ حقیقت نہیں ہوتی چنانچہ اما م اہلسنت،امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن ارشاد فرماتے ہیں:’’بازاری افواہ قابل اعتبار اور احکامِ شرع کی مناط ومدار نہیں ہوسکتی بہت خبریں بے سروپا ایسی مشتہر ہوجاتی ہیں جن کی کچھ اصل نہیں یا ہے تو بہزار تفاوتِ اکثر دیکھا ہے ایک خبر نے شہر میں شہرت پائی اور قائلوں سے تحقیق کیا تو یہی جواب ملاکر سُنا ہے نہ کوئی اپنا دیکھا بیان کرے نہ اُس کی سند کا پتا چلے کہ اصل قائل کون تھاجس سے سُن کر شدہ شدہ اس اشتہار کی نوبت آئی یا ثابت ہُوا تو یہ کہ فلاں کا فرمایا فاسق منتہائے اسناد تھا پھر معلوم ومشاہد کہ جس قدر سلسلہ بڑھتا جاتا ہے خبر میں نئے نئے شگوفے نکلتے آتے ہیں زید سے ایک واقعہ سُنیے کہ مجھ سے عمرو نے کہا تھا عمرو سے پُوچھئے تو وہ کچھ اور بیان کرے گا۔بکر سے دریافت ہوا تو اور تفاوت نکلا ۔علی ھذا القیاس۔‘‘(فتاوی رضویہ شریف ،جلد4،صفحہ479، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

    (2) روزے کی حالت میں لپ اسٹک لگانے سے بچناچاہیے کہ تھوک وغیرہ کے ذریعے اندرجانے کاخدشہ ہے اگرکسی طرح حلق سے نیچے اترگئی توروزہ ٹوٹ جائے گا۔اورحلق سے نہ بھی اترنے دی لیکن منہ میں اس کاذائقہ محسوس ہوتواس کالگانامکروہ ہوگا۔

   روزہ میں کسی چیزکے چکھنے کے حوالے سے درمختارمیں ہے"(وكره) له (ذوق شيء و) كذا (مضغه بلا عذر)"ترجمہ:اورمکروہ ہے روزہ دارکے لیےبلاعذرکسی چیزکاچکھنااوراسی طرح اس کاچبانا۔(درمختارمع ردالمحتار، جلد02،صفحہ416،دارالفکر،بیروت)

   ایک سوال کےجواب میں امام اہلسنت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن ارشادفرماتے ہیں :"روزہ تین باتوں سے جاتا ہے (1)جماع اگر چہ انزال نہ ہو، اور (2) مس جبکہ انزال ہو، اور (3)باہرسے کوئی چیز جوف میں اس طرح داخل ہو کہ باہر اُس کا علاقہ نہ رہے۔ "(فتاوی رضویہ شریف،جلد10،صفحہ486-487،رضافاونڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم