Maa Ke Pait Mein Mojood Bache Ka Sadqa Fitr Dena Hoga Ya Nahi ?

ماں کے پیٹ میں موجود بچے کا صدقۂ فطر دینا ہوگا یا نہیں؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1694

تاریخ اجراء:24رمضان المبارک1445 ھ/04اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جو بچہ ابھی پیدا نہیں ہوا ماں کے پیٹ میں ہے، تو رمضان المبارک میں صدقۂ فطر ادا کرنے کی صورت میں  کیا اس کا بھی صدقۂ فطر ادا کرنا پڑے گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پیٹ میں موجود  بچے کا فطرہ لازم نہیں ، ہاں اگر وہ بچہ عید کے دن صبح صادق سے پہلے پیدا ہوگیا تو  غنی والد پر اس کا صدقہ فطر واجب ہوگا ، لہٰذا جو بچہ ابھی ماں کے پیٹ میں ہے اور باپ  اپنا فطرہ رمضان میں ادا کر رہا ہے، تو بچے کا صدقۂ فطر ادا کرنا اس پر لازم نہیں ، ہاں اگر بچہ عید کی صبحِ صادق سے پہلے پیدا ہوگیا، تو اب  صاحبِ نصاب ہونے کی صورت میں باپ پر اس کا صدقۂ فطر ادا کرنا بھی واجب ہوجائے گا۔

   بہارشریعت میں ہے :”عیدکے دن صبح صادق طلوع ہوتے ہی صدقہ فطر واجب ہوتا ہے، لہٰذا جو شخص صبح ہونے سے پہلے مر گیا یاغنی تھا فقیر ہوگیا یا صبح طلوع ہونے کے بعد کافر مسلمان ہوا یا بچہ پیدا ہوا یا فقیر تھا غنی ہوگیا تو واجب نہ ہوا اور اگر صبح طلوع ہونے کے بعد مرا یا صبح طلوع ہونے سے پہلے کافر مسلمان ہوا یا بچہ پیدا ہوا یا فقیر تھا غنی ہوگیا تو واجب ہے۔(بہارشریعت ،جلد01،حصہ05،صفحہ935،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم