Masjid Mein Ghusl Khana Na Ho To Kya Mutakif Ghusl Ke Liye Bahar Ja Sakta Hai?

مسجد میں غسل خانہ نہ ہو تو معتکف کا غسل کے لیے باہر جانا

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2632

تاریخ اجراء: 21رمضان المبارک1445 ھ/01اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مسجد میں غسل خانہ نہیں ہے ،صرف وضو خانہ بنا ہوا ہے تو کیا معتکف کو وضو خانے میں غسل کرنا ہوگا یا گھر جاکر غسل کرنے کی اجازت ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر مسجد کے وضو خانے  یا استنجا خانے وغیرہ میں  غسل کرنا ممکن ہو، یعنی پردہ کرکے کیا جاسکتا ہو،یا کم ازکم کسی بڑے ٹب میں اس طرح غسل کیاجاسکتاہوکہ مسجدمیں غسل کاپانی  بالکل نہیں گرے گا، تو پھر ایسی صورت میں  مسجدسے باہر(گھروغیرہ) نہیں جا سکتے  اوراگر ممکن نہ ہو تو صرف فرض غسل  (مثلاً احتلام کی وجہ سےغسل) کرنے کے لیے مسجد سے باہر  جانے کی اجازت ہے۔فرض غسل کے علاوہ غسل کے لیے  باہر جائیں گے تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔

   در مختار مع رد المحتار میں  ہے”(وحرم عليه) أي على المعتكف (الخروج إلا لحاجة الإنسان) طبيعية كبول وغائط وغسل لو احتلم، ولايمكنه الاغتسال في المسجد“ ترجمہ:معتکف کا مسجد سے باہر نکلنا حرام ہے الا یہ کہ طبعی حاجت ہو جیسے پیشاب پاخانہ  اور احتلام ہوجائےتو غسل کےلیے جبکہ مسجد میں غسل کرنا ممکن نہ ہو۔‘‘(الدر المختار ورد المحتار،ج2،ص444،445،دار الفکر،بیروت)

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے” (قوله ولا يمكنه إلخ) فلو أمكنه من غير أن يتلوث المسجد فلا بأس به بدائع أي بأن كان فيه بركة ماء أو موضع معد للطهارة أو اغتسل في إناء بحيث لا يصيب المسجد الماء المستعمل“ترجمہ:(مصنف کا قول:مسجد میں غسل کرنا ممکن نہ ہو)تو اگر مسجد کو گندگی سے بچاتے ہوئے، مسجد میں غسل کرنا ممکن ہو تو پھر مسجد میں غسل کرنے میں حرج نہیں ،بدائع،بایں صورت کہ مسجد میں پانی کا برتن ہو یا طہارت کے لئے کوئی جگہ خاص کی گئی ہو یا اس طریقے سے غسل کرے کہ مستعمل پانی کی چھینٹیں مسجد میں نہ پڑیں۔ (رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الصوم،باب الاعتکاف،ج 2،ص 444،445،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” معتکف کو مسجد سے نکلنے کے دو عذر ہیں۔     ایک حاجت طبعی کہ مسجد میں پوری نہ ہو سکے جیسے پاخانہ، پیشاب، استنجا، وضو اور غسل کی ضرورت ہو تو غسل، مگر غسل و وضو میں یہ شرط ہے کہ مسجد میں نہ ہو سکیں یعنی کوئی ایسی چیز نہ ہو جس میں وضو و غسل کا پانی لے سکے اس طرح کہ مسجد میں پانی کی کوئی بوند نہ گرے کہ وضو و غسل کا پانی مسجد میں گرانا ناجائز ہے اور لگن وغیرہ موجود ہو کہ اس میں وضو اس طرح کر سکتا ہے کہ کوئی چھینٹ مسجدمیں نہ گرے تو وضو کے لیے مسجد سے نکلنا جائز نہیں، نکلے گا تو اعتکاف جاتا رہے گا۔یوہیں اگر مسجد میں وضو و غسل کے لیے جگہ بنی ہو یا حوض ہو تو باہر جانے کی اب اجازت نہیں۔" (بہار شریعت،ج 1،حصہ 5،ص 1023،1024،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم