مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری
فتوی نمبر: WAT-1596
تاریخ اجراء: 08شوال المکرم1444 ھ/29اپریل2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی
گئی صورت میں اگر گھر میں ڈاکٹر کو بلا سکتے ہیں، تو اسے
بلا کر علاج وغیرہ کروا لیا جائے اور اگر مسجد بیت سے نکلے بغیر
علاج ممکن نہ ہو،اوراعتکاف کے بعدتک موخرکرنے میں مرض بڑھے گایادیرسےٹھیک
ہوگایاناقابل برداشت تکلیف کاسامناہوگا تو ان صورتوں میں وہ
علاج کروانے کے لئے باہر نکل سکتی ہیں، لیکن اس سے اعتکاف ٹوٹ
جائے گا اور ایک دن کی قضا کرنا ہو گی، البتہ اس صورت میں
اعتکاف توڑنے کا گناہ نہ ہو گا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟