Qaza Roze Ki Niyat Azan e Fajr Ke Doran Ya Baad Mein Karna

قضا روزے کی نیت اذانِ فجر کے دوران یا بعد میں کرنا

مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1288

تاریخ اجراء: 17رجب المرجب1445 ھ/29جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا قضا روزے کی نیت اذان فجر کے بعد یا اس کے دوران کر سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قضا روزے کی نیت طلوع فجرسے پہلے پہلے کرنا ضروری  ہے طلوع فجر کے بعد  نیت نہیں ہو سکتی البتہ یہ بات واضح رہے کہ  جب طلوعِ فجر کے بعد اس نے قضا روزے کی نیت کی، تو اس صورت میں قضا روزہ اگرچہ درست نہیں ہوگا، لیکن اس کا نفلی روزہ  ضرور شروع  ہوجائے گالہٰذا اس روزے  کو بھی پورا کرنا اس پر لازم ہوگا اور اگر اس روزے  کو توڑے گا، تو اس کی قضا اس کے ذمہ پر لازم ہوگی۔

   فتاویٰ ہندیہ وبحر الرائق میں ہے:”إذا نوى الصوم للقضاء بعد طلوع الفجر حتى لا تصح نيته عن القضاء يصير صائما وإن أفطر يلزمه القضاء “یعنی جب کسی نے طلوعِ فجر کے بعد قضا روزہ کی نیت کی یہاں تک کہ اس کی قضا روزے کی نیت درست نہیں، تووہ روزہ دار ہوگا اور اگر اس نے روزہ توڑدیا، تو اس پر قضا لازم ہوگی۔(البحر الرائق، جلد 2،صفحہ 503، مطبوعہ:بیروت) 

   بہارِ شریعت میں ہے:” قضائے رمضان اور نذر غیر معیّن اور نفل کی قضا (یعنی نفلی روزہ رکھ کر توڑ دیا تھا اس کی قضا) اور نذر معیّن کی قضا اور کفّارہ کا روزہ اور حرم میں شکار کرنے کی وجہ سے جو روزہ واجب ہوا وہ اور حج میں وقت سے پہلے سر منڈانے کا روزہ اور تمتع کا روزہ، ان سب میں عین صبح چمکتے وقت یا رات میں نیّت کرنا ضروری ہے اور یہ بھی ضروری ہے کہ جو روزہ رکھنا ہے، خاص اس معیّن کی نیّت کرے اور اُن روزوں کی نیّت اگر دن میں کی تو نفل ہوئے پھر بھی ان کا پورا کرنا ضرور ہے توڑے گا تو قضا واجب ہوگی۔ اگرچہ یہ اس کے علم میں ہو کہ جو روزہ رکھنا چاہتا ہے یہ وہ نہیں ہوگا بلکہ نفل ہوگا۔(بہارِ شریعت، جلد1،صفحہ 971، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم