مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-489
تاریخ اجراء: 23 جمادی الاخری
1443ھ/27جنوری 2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میں نے ایک
ماہ کے فرض روزوں کی قضا کرنی ہے،تو کیا اکٹھے روزے
رکھنےہوں گے یا الگ الگ بھی رکھ سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
فرض روزوں کی قضا میں اکٹھے روزے
رکھنا ضروری نہیں ہے بلکہ الگ الگ کر کے بھی رکھ سکتے ہیں۔ہاں
کوشش کی جائے جلدازجلدتمام روزے رکھ لیے جائیں ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟