Roza Tootne Ki 2 Soorton Mein Hukum Ka Farq

روزہ ٹوٹنے کی دو صورتوں کی علت

مجیب: مفتی ابو محمد  علی اصغر عطاری

فتوی  نمبر: 22

تاریخ  اجراء: 07رمضان المبارک4214ھ/20اپریل2021ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ فیضان ِرمضان میں یہ مسئلہ ہے کہ سحری کا نوالہ منہ میں تھا کہ صبح طلوع ہوگئی یا بھول کر کھا رہا تھا، نوالہ منہ میں تھا کہ یاد آگیا اور نگل لیا تو دونوں صورتوں میں کفارہ واجب، مگر جب منہ سے نکال کر پھر کھایا ہو تو صرف قضا واجب ہوگی کفارہ نہیں۔ اس مسئلہ کے حوالہ سے یہ ارشاد فرمائیے کہ منہ سے نکالے بغیر نگل لیا تو کفارہ واجب ہے اور منہ سے نکال کر پھر کھایا تو صرف قضا ہے کفارہ نہیں،حکم میں فرق کیوں ہے؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   پہلی صورت میں کفارہ اس لئے واجب ہےکہ جب تک لقمہ منہ میں ہے تو اسے لذت کے طورپر کھایا جاتاہے اور دوسری صورت میں فقط قضا ہے ، کفارہ نہیں، اس لئے کہ لقمہ منہ سے نکالنے کے بعد بطورِ لذت نہیں کھایاجاتا بلکہ طبیعت اس کے کھانے سے پرہیز کرتی ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم