Rozadar Ne Behoshi Mein Pani Pi Liya To Roza Toot Jaye Ga?

روزہ دار نے بے ہوشی میں پانی  پی لیا تو  روزہ ٹوٹ جائے گا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13334

تاریخ اجراء:07شوال المکرم1445 ھ/16اپریل 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ اگر زید روزہ دار  پر جنات کااثر ہو اور جنات کے حاوی ہونے کے وقت کوئی شخص زید  کو دم کیا  ہوا پانی پلادے۔ ہوش میں آنے کے بعد زید کو محسوس ہو کہ مجھے پانی پلایا گیا ہے، تو کیا اس صورت میں زید  کا  روزہ ٹوٹ جائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! پوچھی گئی صورت میں زید کا  روزہ ٹوٹ جائے گا، جس کی قضا کرنا زید کے ذمے پر لازم ہے۔

   بیان کردہ حکم کی نظیر یہ ہے کہ کسی نے روزہ دار کی طرف کوئی چیز پھینکی اور وہ اس کے حلق میں داخل ہوگئی، اسی طرح سوتے ہوئے روزے دار نے کچھ کھاپی لیا تو فقہائےکرام کی تصریحات کے مطابق ان صورتوں میں روزہ فاسد ہوجاتا ہے کہ منفذ کے ذریعے کسی چیز کا اندر داخل ہونا پایا گیا، اور یہ چیز مفسدِ صوم ہے۔  لہذا  صورتِ مسئولہ میں بھی زید کا  روزہ ٹوٹ جائے گا ، جس کی قضا کرنا زید کے ذمے پر لازم ہے۔

   روزہ دار کی طرف کوئی چیز پھینکی اور وہ اُس کے حلق میں داخل ہوگئی تو  روزہ ٹوٹ جائے گا۔ جیسا کہ فتاوٰی عالمگیری وغیرہ کتبِ فقہیہ  میں ہے:”ولو رمى رجل إلى صائم شيئا فدخل حلقه فسد صومه ؛ لأنه بمنزلة المخطئ ، وكذا إذا اغتسل فدخل الماء حلقه كذا في السراج الوهاج۔ النائم إذا شرب فسد صومه ، وليس هو كالناسي ؛ لأن النائم أو ذاهب العقل إذا ذبح لم تؤكل ذبيحته وتؤكل ذبيحة من نسي ، كذا في فتاوى قاضي خان۔“یعنی اگر کوئی شخص روزہ دار کی طرف کوئی چیز پھینکے اور وہ چیز روزہ دار کے حلق میں چلی جائے، تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا، کیونکہ یہ شخص مخطی کے درجے میں ہے۔ اسی طرح اگر کوئی روزہ دار غسل کرے اور غسل کا پانی اس کے حلق میں چلا جائے، تو بھی اس کا روزہ فاسد ہو جاتا ہے، یہ حکم "سراج الوهاج" میں مذکور ہے۔ روزہ دار سوتے ہوئے کچھ پی لے تو اس کا روزہ فاسد ہوجائے گا، اور وہ بھولنے والے کی طرح نہیں ہوگا، کیونکہ جو شخص نیند میں ہے یاجس کی عقل درست نہیں ہے، اس کا ذبیحہ نہیں کھایا جاتا جبکہ اس کے برعکس تکبیر بھولنے والے کا ذبیحہ کھایا جاتا ہے، یہی حکم "فتاوی قاضی خان" میں مذکور ہے۔(الفتاوٰی الھندیۃ، کتاب الصوم، ج 01، ص 202، مطبوعہ پشاور)

   بہارِ شریعت میں ہے:” کلی کر رہا تھا بلا قصد پانی حلق سے اُتر گیا یا ناک میں پانی چڑھایا اور دماغ کو چڑھ گیا روزہ جاتا رہا، مگر جبکہ روزہ ہونا بھول گیا ہو تو نہ ٹوٹے گا اگرچہ قصداً ہو۔ یوہیں کسی نے روزہ دار کی طرف کوئی چیز پھینکی، وہ اُس کے حلق میں چلی گئی روزہ جاتا رہا۔ سوتے میں پانی پی لیا یا کچھ کھا لیا یا مونھ کھولا تھا اور پانی کا قطرہ یا اولا حلق میں جا رہا روزہ جاتا رہا۔(بہار شریعت، ج01، ص987، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم