Roze Ki Halat Mein Biwi Ke Qareeb Jane Ka Hukum

روزے کی حالت میں بیوی کے قریب جانا

مجیب:مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1605

تاریخ اجراء:11رمضان المبارک1445 ھ/22مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   روزے کی حالت میں بیوی کے نزدیک جا سکتے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نزدیک جانے کا مطلب اگر جماع کرنا ہے،تو   روزہ کی حالت میں بیوی  سے جماع کرنا حرام ، حرام اور حرام ہے ۔ اگر کوئی رمضان کے ادا روزے کی حالت میں بیوی سے جماع کرے گا ،تو اس کا  روزہ  ٹوٹ جائے اور کفارے کی شرائط پائی جائیں، تو کفارہ  بھی لازم ہوگا ۔

    اگر جماع مراد نہیں ،تو اس کا تفصیلی حکم یہ ہے کہ

   روزے  کی حالت میں بغیربدن وغیرہ چھوئے بیوی کے  قریب ہونے میں کوئی حرج  نہیں ۔ بدن   چھونے ، لپٹانے ، بوسہ لینے میں اگر   معاذ اللہ جماع میں پڑنے یا  انزال ہوجانے کا  خدشہ ہو تو   یہ افعال مکروہ  و ممنوع  ہیں ، اگر یہ اندیشہ نہیں تو مکروہ نہیں ۔  مباشرت فاحشہ یعنی  ننگے بدن  شرمگاہوں   کو ملانا  مطلقا ًمکروہ ہے اور  بوسۂ فاحشہ یعنی  ہونٹوں کو چوسنا چبانا  بھی مطلقاً مکروہ ہے او راس دوران عورت کا لعاب  حلق سے اتر گیا، تو  روزہ چلا جائے گا  اور  بقصدِ لذت پی لیا ،تو کفارہ بھی  لازم   ہوگا ۔

   اعلیٰ حضرت امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں :” ان افعال سے روزہ جانے کی تو کوئی صورت ہی نہیں جب تک انزال نہ ہو اور خالی پاس لیٹنا جس میں بدن چُھونا یا بوسہ لینا کچھ نہ ہو،  مکروہ بھی نہیں۔  رہا لپٹانا یا بوسہ لینا یا بدن چُھونا ان میں اگر بہ سبب غلبۂ شہوت فسادِ صوم کا اندیشہ ہو یعنی خوف ہے کہ صبر نہ کرسکے گا اور معاذاﷲجماع میں مبتلا ہوجائے گا یا بلا جماع ہی ان افعال کی حالت میں انزال ہوجائے گا، تو یہ سب فعل مکروہ و ممنوع ہیں اور اگر یہ اندیشہ نہ ہو، تو کچھ حرج نہیں، مگر مباشرتِ فاحشہ یعنی ننگے بدن لپٹانا کہ ذَکر فرج کو مس کرے روزے میں مطلقاًمکروہ ہے۔ اسی طرح سرا ج وہاج میں بوسۂ فاحشہ کو بھی مطلقاً مکروہ فرمایا، بوسۂ فاحشہ عورت کے لب اپنے لبوں میں لے کر چبائے، اور زبان چوُسنا بدرجہ اولیٰ مکروہ جبکہ عورت کا لعابِ دہن جو اس کی زبان چوُسنے سے اُس کے مُنہ میں آئے تھوک دے، اور اگر حلق میں اُتر گیا، تو کراہت درکنار روزہ ہی جاتا رہے گا، اور اگر قصداً بحالتِ لذّت پی لیا ،تو کفارہ بھی لازم آئے گا۔“(فتاوی رضویہ ،جلد10، صفحہ 552، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم