Roze Ki Halat Mein Kaan Chidwane Ka Hukum

روزے کی حالت میں کان چھدوانا

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر:WAT-2605

تاریخ اجراء: 17رمضان المبارک1445 ھ/28مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عورت کے لیے روزے کی حالت میں کان چھدوانا کیساہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   روزے کی حالت میں کان چھدوانے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ یہ روزے کے منافی نہیں ہے،اس میں کوئی چیز باہرسے جوف میں نہیں جاتی بلکہ زیادہ سے زیادہ یہ ہے کہ عام طورپرخون نکلتاہے اورخون نکلنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔

   نوٹ: ا لبتہ روزے کی حالت ہو یا اس کے علاوہ ، بہر حال کسی بالغہ عورت کا کسی نامحرم سے کان چھدوانا، جائز نہیں ہے،لہٰذا کان چھدوانے میں کوئی بھی   خلافِ شرع انداز اپنانے کی اجازت نہیں ہو گی۔

   مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے” عن ابن عباس، في الحجامة للصائم، قال: الفطر مما دخل وليس مما يخرج“ترجمہ:روزہ دار کے پچھنے لگوانے کے متعلق حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا:”روزہ،جسم کے اندر داخل ہونے والی چیز سے ٹوٹتا ہے ،جسم سے خارج ہونے والی چیز سے نہیں ٹوٹتا۔(مصنف ابن ابی شیبہ،رقم الاثر 9319، ج 2،ص 308،مكتبة الرشد ، الرياض)

   النہایۃ فی شرح الہدایۃ میں ہے” الحجامة لا تضاد الصوم،لان الفطر یتعلق بالدخول ولم یوجد“ ترجمہ : حجامہ روزے کے منافی نہیں ہے کیونکہ روزہ ٹوٹنے کا تعلق جسم میں داخل ہونے والی چیز کے ساتھ ہے اور وہ حجامہ میں نہیں پائی جاتی۔(النھایۃ فی شرح الھدایۃ،کتاب الصوم،ج 3،ص 100،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم