Roze Me Dakar Ke Sath Aane Wale Pani Ka Hukum ?

ڈکار کے ساتھ آنے والے پانی کا حکم

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

فتوی نمبر: Nor-12096

تاریخ اجراء: 07رمضان المبارک1443 ھ/09اپریل 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دورانِ روزہ، ڈکار کے ساتھ منہ میں آنے والا پانی کیا نجس ہے؟ نیز اس پانی کو حلق سے اتارلینے سے  کیا روزہ ٹوٹ جائے  گا؟؟ رہنمائی فرمادیں۔سائل: راؤ محمد شہزاد خان ( خانیوال)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ڈکار کے ساتھ منہ میں آنے والا یہ پانی نجس نہیں، نیز اس پانی کو حلق سے  اتارلینے سے روزہ بھی نہیں ٹوٹے گا۔ جیسا کہ فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق روزےکی حالت میں منہ بھرسے کم قے آئے ، اورواپس حلق میں چلی جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔

   چنانچہ رد المحتار میں ہے: ”اذا کان اقل من مل ء الفم وعاد او شیئ منہ قدر الحمصۃ لم یفطر اجماعاً “یعنی جب قے منہ بھر سے کم ہو اور لوٹ جائے یا اس میں سے چنےکی مقدار واپس لوٹ جائے، تو بالااتفاق اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔(رد المحتار،کتاب الصوم، ج03، ص450،مطبوعہ کوئٹہ )

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”اگر کوئی شخص اتنا زیادہ کھالے کہ صبح کو اُسے کھٹّی ڈکاریں آئیں تو روزہ ہُوا یا نہیں؟“آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:” کھٹی ڈکار سے روزہ نہیں جاتا ۔  (فتاوٰی رضویہ، ج10، ص486،رضا فاؤنڈیشن، لاہور، ملخصاً)

   بہارِ شریعت میں ہے:” (قے)اگر منہ بھر نہ ہو تو روزہ نہ گیا، اگرچہ لوٹ گئی یا اُس نے خود لوٹائی۔ “ (بہار شریعت ج01،ص988،مکتبۃ المدینہ، کراچی ، ملخصاً)

   تھوڑی قے جو منہ بھر نہ ہو وہ نجس نہیں۔چنانچہ رد المحتار مع الدر المختار میں ہے:”(قیئ قلیل ۔۔۔۔لیس بنجس) ای لا یعرض لہ وصف النجاسۃبسبب خروجہ“ ترجمہ: ”تھوڑی قے جو منہ بھر نہ ہو وہ نجس نہیں یعنی اس قے کے نکلنے کے سبب نجاست کا وصف اسے لاحق نہیں ہوتا۔ “ (رد المحتار مع الدر المختار،کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 294، مطبوعہ کوئٹہ، ملتقطاً و ملخصاً)

   بہارِ شریعت میں ہے:”تھوڑی قے کہ منہ بھر نہ ہو پاک ہے۔ ( بہار شریعت ، ج 01، ص 309، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم