Taraddud Ke Sath Roze Ki Niyat Karne Par Roze Ka Hukum

تردُّد کے ساتھ روزے کی نیت کرنے پر روزے کا حکم

مجیب: مفتی ابومحمد علی اصغر عطاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہندہ کو رات میں پیٹ میں شدید درد ہوا تو اس نے سحری میں اس طرح روزے کی نیت کی کہ اگر دن میں میرے پیٹ میں درد ہوا تو میرا روزہ نہیں ، ورنہ میرا روزہ ہے۔ اب ہوا یوں کہ فجر کی نماز کے بعد پھر اس کے پیٹ میں شدید درد ہوا جس کی وجہ سے مجبوراً اسے شربت پینا پڑا۔

   آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ اس صورت میں کیا ہندہ پر اس روزے کی قضا کے ساتھ ساتھ کفارہ بھی لازم ہوگا ؟ رہنمائی فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق اگر اصلِ نیت ہی میں شک ہو تو اس صورت میں وہ شخص روزہ شروع کرنے والا نہیں کہلائے گا ، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں ہندہ کا وہ روزہ شروع ہی نہیں ہوا کہ جس کی قضاء یا کفارہ اس پر لازم ہو۔

   البتہ صورتِ مسئولہ میں اگر وہ فرض روزہ تھا تو ہندہ پر اس روزے کی قضا لازم ہے اور اگر نفل روزہ تھا تو ہندہ پرشرعاً کچھ بھی لازم نہیں۔

   بہارِ شریعت میں ہے : ”یوں نیّت کی کہ کل کہیں دعوت ہوئی تو روزہ نہیں اور نہ ہوئی تو روزہ ہے یہ نیّت صحیح نہیں ، بہرحال وہ روزہ دار نہیں۔“ ( بہار شریعت ، 1 / 968-المحیط البرھانی ، 3 / 364-فتاوی عالمگیری ، 1 / 195 )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم