حجِ بدل کرنے والے کا فرض حج ادا ہوگایا نہیں؟

مجیب:مولانا شفیق مدنی زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ذوالقعدۃالحرام1441ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ  کیا حجِ بدل کرنے والے کا ، فرض حج ادا ہوجاتا ہے یا جب اس میں حج کی شرائط پائی جائیں گی ، پھر سے حج کرنا ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    حجِ بدل کرنے والے کا اپنا فرض حج ادا نہیں ہوتا بلکہ جس کی طرف سے حجِ بدل کیا جارہا ہو ، اسی کا حج  ادا ہوگا نیز یہ مسئلہ بھی یاد رکھیں کہ جس شخص پر اپنا حج فرض ہو ، اسے حجِ بدل کے لئے بھیجنا مکروہِ تحریمی ، ناجائز ہے ، بلکہ حکم یہ ہے کہ وہ شخص دوسرے کی طرف سے حجِ بدل کی بجائے اپنا فرض حج ادا کرے۔ اس لئے بہتر یہ ہے کہ ایسے شخص کو حجِ بدل کے لئے بھیجا جائے جس نے اپنا فرض حج ادا کرلیا ہو  جبکہ  ایسے شخص کو بھیجنا جس پر ابھی حج فرض نہیں ہوا  یہ بھی جائز ہے لیکن ایسے شخص کے پاس جب استطاعت و  حج کی دیگر شرائط موجود ہوں گی ، تو حج فرض ہوجائے گا ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم