Arfat Me Jumma Qaim Kiya Jaa Sakta Hain Ya Nahi?

عرفات میں جمعہ قائم کیاجاسکتاہے یانہیں ؟

مجیب:فرحان احمدعطاری مدنی

مصدق:ابومحمدمفتی علی اصغرعطاری  مدنی

فتوی نمبر:Nor-12287

تاریخ اجراء:07ذوالحجۃ1443ھ/07جولائی2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اس سال 1443 بمطابق 8جولائی سن 2022بروزجمعہ حج کارکن اعظم یعنی وقوف عرفات ہورہاہے ، سوال یہ ہے کہ عرفات میں جمعہ قائم کیاجاسکتاہے یانہیں ؟اگرجمعہ قائم نہیں کیاجاسکتاتو کیا جمعہ کے دن ظہراورعصرجماعت کے ساتھ قائم ہوسکتی ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     جمعہ کی شرائط میں سے ایک شرط شہرہونابھی ہے جبکہ عرفات  غیرآبادعلاقہ ہے ، فقہائے کرام کی صراحت کے مطابق عرفات شہر کےحکم میں نہیں ہے،اس لیے عرفات میں جمعہ قائم نہیں ہوسکتا۔

     فقہائے کرام نے یہ صراحت فرمائی ہے کہ جہاں جمعہ قائم نہیں ہوتاجیسے گاؤں وغیرہ ،وہاں ظہرکی جماعت قائم کرنا درست ہے اس لیے کہ اس مقام پرظہرکی جماعت ،جمعہ کی تقلیل جماعت کاسبب نہیں ہے چونکہ عرفات میں جمعہ نہیں ہوتااس لیے عرفات میں جمعہ والے دن بھی ظہروعصر کی جماعت دیگرشرائط کی موجودگی میں ہوسکتی ہے ، خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے  جمعہ کے دن حجۃ الوداع  کے موقع پر ظہروعصر پڑھائی تھی ۔

     معرفۃ السنن والآثارمیں ہے : ”عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ یوم عرفۃ جمع بین الظھر والعصرثم راح الموقف وکان ذلک یوم الجمعۃ“ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ عرفہ کے دن ظہروعصرکوجمع فرمایاپھرموقف کی طرف تشریف لے گئے ،وہ دن جمعہ کادن تھا۔(معرفۃ السنن والآثار،جلد4،صفحہ324،مطبوعہ بیروت)

     ہدایہ شریف میں ہے:”ولاجمعۃ بعرفات فی قولھم جمیعا لانھافضاء“یعنی تمام ائمہ کے قول کے مطابق عرفات میں جمعہ نہیں ہوگااس لیے کہ یہ غیرآبادمیدان ہے ۔(ھدایہ مع  فتح القدیر،جلد2،صفحہ25،مطبوعہ  کوئٹہ)

     مجمع الانھرمیں ہے:(ولا)تصح الجمعۃ(بعرفات)لانھالاتتمصرباجتماع الناس وحضرۃ السلطان لانھا من البراری القفاریعنی عرفات میں جمعہ صحیح نہیں اس لیے لوگوں کے اجتماع اور سلطان کی موجودگی میں یہ شہرنہیں بنے گااس لیے کہ یہ غیرآبادعلاقہ ہے ۔(مجمع الانھر،جلد1،صفحہ249،مطبوعہ کوئٹہ)

     مبسوط للسرخسی میں ہے:” (ولاجمعۃ بعرفۃ )یعنی اذاکان الناس یوم الجمعۃ بعرفات لایصلون الجمعۃ بھالان المصرمن شرائط الجمعۃ وعرفات لیس فی حکم المصر اذلیس لھاابنیۃ انماھی فضاء ولیست من فناء مکۃ“یعنی عرفات میں جمعہ نہیں ہو گا یعنی اگرلوگ جمعہ کے دن عرفات میں جمع ہوجائیں تو وہاں جمعہ نہیں پڑھیں گے اس لیے کہ شہرہوناجمعہ کی شرائط میں سے ہے اورعرفات شہرکے حکم میں نہیں ہے اس لیے کہ عرفات میں عمارتیں نہیں ہیں، یہ تومحض چٹیل میدان ہےاور یہ فنائے مکہ میں سے نہیں ہے ۔(مسبوط للسرخسی ،جلد4،صفحہ63،مطبوعہ کوئٹہ )

     المحیط الرضوی میں ہے :”یصلی الظھر بجماعۃ فی موضع لاجمعۃ فیہ لانہ لایودی الی تقلیل الجماعۃ فی الجمعۃ“یعنی جس جگہ جمعہ نہیں ہوتاوہاں ظہرجماعت کے ساتھ پڑھی جائے گی اس لیے اس جگہ ظہرکی جماعت جمعہ  کی تقلیل جماعت کاسبب نہیں ہے ۔(المحیط الرضوی ،جلد1،صفحہ402،دارالکتب العلمیہ بیروت)

     صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجدعلی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :عرفات میں (جمعہ )مطلقانہیں ہوسکتا،نہ حج کے زمانے میں ، نہ اور دنوں میں ۔ (بہارشریعت،جلد1،صفحہ763-764،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی )

     مزیدفرماتے ہیں  فرماتے ہیں :گاؤں میں جمعہ کے دن بھی ظہرکی نمازاذان واقامت کے ساتھ باجماعت  پڑھیں ۔ (بہارشریعت،جلد1،صفحہ774،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم