مسجدِ نبوی علٰی صاحبھا الصلٰوة والسّلام میں نماز پڑھنے کی فضیلت

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اگست 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسجدِ نبوی علٰی صاحبھا الصلٰوة والسّلام میں نماز پڑھنے کی فضیلت اسی حصّہ کے ساتھ خاص ہے جو نبیِّ کریم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم کے زمانہ میں موجود تھا یا اس حصّہ کو بھی شامل ہے جو نبیِّ کریم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم کی وفاتِ ظاہری کے بعد شامل کیا گیا؟

سائل:مجاہد رضوی (فیصل آباد)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     مسجدِ نبوی علٰی صاحبھا الصلٰوة والسّلام میں نماز پڑھنے کی فضیلت اسی حصّہ کے ساتھ خاص نہیں جو نبیِّ کریم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم کے زمانہ میں موجود تھا بلکہ اس حصّے کو بھی شامل ہے جو نبیِّ کریم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم کی وفاتِ ظاہری کے بعد مسجد میں شامل کیا گیا ہے جیساکہ علامہ جلال الدّین السُّیوطی الشافعی (متوفی911ھ) شرح سننِ ابنِ ماجہ میں فرماتے ہیں:وَالْمُخْتَارُ عِنْدَ الْجُمْہُورِ اَنَّ الْحُکْمَ بِالْمُضَاعَفَةِ یَشْمَل لِمَا زِیْدَ عَلَیْہِ ترجمہ: جمہور کے نزدیک مختار یہ ہے کہ (مسجدِ نبوی علٰی صاحبھا الصلٰوة والسّلام میں) زیادتیِ ثواب کا تعلق اس حصّے کے ساتھ بھی ہے جسکو مزید شامل کیا گیا ہے۔

(شرح سنن ابن ماجہ للسیوطی،ص101،باب المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم