نابالغ بچے کے عمرے کا مسئلہ |
مجیب:مولاناجمیل غوری صاحب زید مجدہ |
مصدق: مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی |
تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ مئی2018 |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ نابالغ بچہ اگر عمرے پر جائے تو وہ اِحرام کی نیت کیسے کرے اور کیا وہ اِحرام میں سِلے ہوئے کپڑے پہن سکتا ہے؟ سائلہ:بنتِ افضل(میر پور خاص) |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
نابالغ بچے دو طرح کے ہوتے ہیں:(1)سمجھدار وعاقل جو پاکی و ناپاکی اور دینِ اسلام کے بارے میں معرِفت رکھتا ہو۔ (2)ناسمجھ وغیر عاقل جس میں مذکور باتوں کی سمجھ بوجھ نہ ہو۔ اگر بچہ عاقل وسمجھدار ہے تو احرام کی نیّت کے ساتھ تَلْبِیَہ(یعنی لَبَّیْکَ اللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ ۔۔ پڑھنا) وہ خود ہی اپنی زبان سے کہے گا اس کی طرف سے اس کا ولی اِحرام کی نیت نہیں کرسکتا نیز اَفعالِ حج وعمرہ وہ خود ہی ادا کرے گا۔ رَمی(یعنی کنکر مارنا) وغیرہ کچھ چیزیں چھوڑ دینے کی صورت میں اس پر کفارہ نہیں۔ اگر ایسا سمجھدار بچہ حج کو فاسِد بھی کردے تو اس پر قضا واجب نہیں۔ اور اگر بچہ ناسمجھ ہے تو وہ اَفعال جن میں نیت ضروری ہے تو وہ ناسمجھ بچہ نہیں کرسکتا اس کی طرف سے اس کا وَلی یعنی باپ یا بھائی وغیرہ اِحرام کی نیت کرے اور تلبیہ کہے ۔نیت اس طرح کرے”اَحْرَمتُ عَن فُلَانٍ“یعنی فلاں کی طرف سے اِحرام باندھتا ہوں (فلاں کی جگہ اس بچے کا نام لے) اسی طرح لبیک بھی بچے کی طرف سے اس طرح کہے”لَبّیکَ عَن فُلانٍ“(فلاں کی جگہ اس کا نام لے اور آخر تک لبیک پڑھے)۔ یہ بھی ذہن نشین رہے کہ دل میں نیت ہونا شرط ہے اور زبان سے نیت کرلینا مُسْتَحب ہے، لہٰذا اگر زبان سے نیت نہ بھی کی ہو تو حَرَج نہیں جبکہ لبیک زبان سے کہنا ضروری ہے اور وہ بھی اتنی آواز سے کہ اگر سننے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو تو خود سُن لے۔ حالتِ احرام میں نابالغ بچہ خواہ سمجھدار ہو یا ناسمجھ دونوں کو سِلے ہوئے کپڑے نہیں پہنائے جائیں، اسے بھی چادر اور تہبند پہنائیں اور اسے بھی ان تمام باتوں سے روکنا چاہیے جو مُحْرِم کے لیے ناجائز ہیں۔البتہ سلے ہوئے کپڑے پہن لینے سے نابالغ بچے پر دَم لازم نہیں ہوگا۔ نوٹ:نابالغ بچے کے حج وعمرہ اور اِحرام سے متعلق مزید معلومات کےلئے شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت، حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی حج وعمرہ پر لکھی گئی مایہ ناز کتابیں”رفیق الحَرَمین “اور”رفیق المُعتمرین“ میں نابالغ کے حج وعمرہ سے متعلق مسائل کا مطالعہ کیجئے۔ |
وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |
کیا 65 سال کی بیوہ بھی بغیر محرم کے عمرے پر نہیں جاسکتی؟
کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟
کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟
ہمیں عمرے پر نمازیں قصرپڑھنی ہیں یا مکمل؟
جومسجد نبوی میں چالیس نمازیں نہ پڑھ سکا ،اسکا حج مکمل ہوا یانہیں؟
جس پر حج فرض ہو وہ معذور ہو جائے تو کیا اسے حج بدل کروانا ضروری ہے؟
کیا بطور دم دیا جانے والا جانور زندہ ہی شرعی فقیر کو دے سکتے ہیں؟