کیا نفلی طواف کے بعد بھی نوافل پڑھنا ضروری ہیں؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اگست 2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ طوافِ عمرہ کے علاوہ جو نفلی طواف کیا جائے اس کے بعد بھی مقامِ ابراہیم پر نوافل ادا کرنا ضروری ہے اور کسی اور جگہ یہ نوافل پڑھے جا سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     طواف یعنی کعبہ شریف کے گِرد سات چکر بہ نیتِ عبادتِ طواف لگانے پر دو رکعت نماز ِطواف پڑھنا واجب ہے چاہے وہ کوئی بھی طواف ہو لہٰذا نفلی طواف کے بعد بھی دو رکعت نمازِ طواف ادا کرنا واجب ہے، یہ نماز مقامِ ابراہیم پر ہی پڑھنا ضروری نہیں ہے البتہ افضل یہ ہے کہ مقامِ ابراہیم کے قُرب میں اس کے پیچھے کھڑا ہوکر پڑھے کہ مقامِ ابراہیم اس کے اور کعبہ شریف کے درمیان ہو۔ مقامِ ابراہیم کے بعد اس نماز کے لئے سب سے افضل جگہ خاص کعبۂ معظمہ کے اندر پڑھنا ہے، پھر حطیم میں میزابِِ رحمت کے نیچے، اس کے بعد حطیم میں کسی اور جگہ، پھر کعبۂ معظمہ سے قریب تر جگہ میں، پھر مسجدُ الحرام میں کسی جگہ، پھر حرمِ مکّہ کے اندر جہاں بھی ہو، اس کے بعد کسی جگہ کو فضیلت نہیں البتہ اگر بیرونِ حرم پڑھ لی تب بھی اداہو جائے گی مگر کراہتِ تنزیہی کے ساتھ۔ (شرح لباب المناسک لملا علی قاری،ص156)فی زمانہ طواف کا دائرہ بہت وسیع ہوتا ہے اور مقامِ ابراہیم کے مقابل نمازِ طواف پڑھنا رَش کے اوقات میں بہت ہی مشکل ہوتا ہے بعض لوگ تو صرف اس فضلیت کو حاصل کرنے کے لئے طواف کرنے والوں کے درمیان ہی کھڑے ہوکر نیت باندھ لیتے ہیں جس سے  طواف کرنے والوں کو دھکے پڑتے ہیں اور لوگ گِر بھی جاتے ہیں۔ ایک عمل میں جب وُسعت رکھی گئی ہے اور پوری مسجدِ حرام میں کہیں بھی نمازِ طواف پڑھنے کی رخصت ہے تو رَش کے اوقات میں رخصت پر عمل کیا جائے ہاں جب رَش نہ ہو اور موقع ملے تو مقامِ ابراہیم پر پڑھنے کی سعادت حاصل کی جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم