مِنیٰ میں پانچ نمازیں اور حج سے قبل وقوف کا حکم

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اگست 2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مِنیٰ میں وقوف اور پانچ نمازیں پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     آٹھ ذوالحجہ کی نمازِ ظہر سے لے کر نویں ذوالحجہ کی نمازِ فجر تک پانچ نمازیں مِنیٰ میں پڑھنا اور آٹھ اور نو ذوالحجہ کی درمیانی رات مِنیٰ میں گزارنا سنتِ مؤکدہ ہے۔ اگر کوئی اس سنّت کو ترک کردے تو وہ اِساءَت کا مرتکب ہوگا۔ فی زمانہ بعض مُعلّم عرفہ کی پوری رات مِنیٰ میں گزارنے اور فجر کی نماز مِنیٰ میں پڑھنے کا موقع نہیں دیتے رات ہی میں عرفات پہنچا دیتے ہیں بوڑھے افراد یا فیملی والوں کا اپنے طور پر اگلے دن فجر پڑھ کر عرفات کے لئے جانا بہت سخت دِقّت کا کام ہے۔ جوان افراد میں سے بھی جو پہلی بار گیا ہے وہ بھی اکیلا عرفات پہنچ کر اپنے خیمہ تک پہنچ جائے یہ بہت مشکل ہوتا ہے لہٰذا ایسی صورت میں بامرِ مجبوری قافلے کے ساتھ ہی عرفات کی طرف نکلا جاسکتا ہے۔ واضح ہو کہ یہاں حرج کی وجہ سے سنّتِ مؤکدہ کے ترک کی خاص موقع پر اجازت دی گئی ہے۔ حج کے بعد بہت سارے لوگ محض آرام طلبی کے لئے مِنیٰ  کی راتیں عزیزیہ یا اپنے ہوٹل میں کہیں اور گزارتے ہیں وہ بُرا کرتے ہیں وہاں رخصت کی گنجائش نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم