حج فرض ہونےکےباوجودتاخیرکرناکیسا؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ذوالحجۃالحرام1440ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ شوہر پر حج فرض ہے، مگر وہ کچھ سال اس وجہ سے حج نہ کرے کہ مزید رقم جمع ہوجائے اور بیوی کو بھی ساتھ لے جائے گا، کیونکہ عموماً لوگ بھی کچھ اچھا نہیں سمجھتے کہ شوہر اکیلا حج کرے اور بیوی کو ساتھ نہ لے جائے، تو اس وجہ سے حج میں تاخیر کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پوچھی گئی صورت میں حج کی ادائیگی میں تاخیر کرنا، ناجائز و گناہ ہے، کیونکہ جب حج فرض ہوجائے، تو اب بلاعذر شرعی تاخیر کرنے کی اجازت نہیں اور بیوی کے حج کی رقم نہ ہونا یہ کوئی عذر نہیں ہے کہ جس کی وجہ سے حج مؤخر کیا جائے، لہٰذا شوہر پر حکم ہوگا کہ حج ادا کرے اور بیوی کے حوالے سے رقم کا انتظار نہ کرے۔ ہمارے معاشرے میں یہ عجیب دستور بنتا جارہا ہے کہ شوہر اکیلا حج پر نہیں جاسکتا، جب تک بیوی کو نہ لے جائے اور بعض تو اسی وجہ سے اپنے فریضۂ حج کو ادا کرنے سے بھی قاصر رہتے ہیں،حالانکہ حدیث پاک میں اس کی سخت مذمّت ہے کہ حج کی استطاعت رکھنے والا بغیر کسی عذرِشرعی کے حج ادا نہ کرے۔

    فرض حج میں شریعتِ مطہرہ نے زوجہ کے لئے بھی شوہر کی اجازت ضروری نہیں رکھی، دیگر شرائط موجود ہوں، مَحرَم ساتھ ہے تو وہ فریضۂ حج کو جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم