8 Zul Hijjah Ko Mina Jane Ka Sunnat Waqt Kya Hai ?

آٹھ ذوالحجہ کومنی جانے کا سنت وقت

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1706

تاریخ اجراء: 14ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/03جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر آٹھ ذوالحجہ  کو حاجی    ظہر کے آخری وقت  میں یا عصر میں   منی پہنچے  تو کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے  آٹھویں کی ظہر  سے لیکر  نویں کی  فجر تک پانچوں نمازیں  منی ٰ میں ادا فرمائیں لہذا    سنت یہ ہے کہ    آٹھ ذوالحجہ کوظہرکی نمازمنی میں اداکرےلیکن اگر لیٹ ہوگیااورظہرمنی میں نہیں پڑھ سکا،ظہرمکہ میں یاراستہ میں پڑھ کراس کے بعدظہرکے آخری وقت میں یاعصرکے وقت میں  منی پہنچاتوتب بھی کوئی حرج نہیں ۔

   لباب و شرح لباب میں ہے”سنن الحج۔۔۔(الخروج من مکۃ الی منی یوم الترویۃ )ای بعد فجرہ حتی یصلی خمس صلوات فی منی“ترجمہ:حج کی سنتوں میں سے ہے کہ آٹھویں ذوی الحجہ کو  فجر کی نماز کے بعد مکہ سے منی جایا جائے تاکہ اگلی پانچ نمازیں منی میں ادا کی جائیں۔ (لباب و شرح لباب ،فصل فی سنن الحج،ص 104،المکتبۃ الامدادیۃ ،السعودیۃ)

   فتاوی ہندیہ میں ہے "ثم يروح مع الناس إلى منى يوم التروية بعد صلاة الفجر وطلوع الشمس كذا في فتاوى قاضي خان.وهو الصحيح ولو ذهب قبل طلوع الشمس جاز والأول أولى كذا في البدائع۔۔۔۔ولو صلى الظهر يوم التروية بمكة ثم خرج منها وبات بمنى لا بأس به كذا في فتاوى قاضي خان." ترجمہ:پھر آٹھویں ذی الحجہ کو نمازِ فجر و طلوع شمس کے بعد لوگوں کے ساتھ منی  کی طرف جائے ، یونہی فتاوی قاضی خان میں ہے اور یہی صحیح ہے اور اگر طلوع شمس سے پہلے چلا گیا تو بھی جائز ہے لیکن پہلی صورت اولی ہے ،جیسا کہ بدائع میں ہے اور اگر آٹھ ذی الحجہ کو ظہر کی نماز مکہ میں ادا کرکے یہاں سے  گیا اور رات منی میں گزاری تو کوئی حرج نہیں ،یونہی فتاوی قاضی خان میں ہے۔ (فتاوی ہندیہ،ج01،ص227،دارالفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں حج کی سنتوں کے بیان میں ہے” آٹھویں کی فجر کے بعد مکّہ سے روانہ ہونا کہ منیٰ میں پانچ نمازیں پڑ ھ لی جائیں۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 6،ص 1050،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم