9 Zil hajj Ki Subah Ko Ghusl Karne Ka Hukum

نو ذوالحجۃ الحرام کی صبح کو غسل کرنے کا حکم

مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2802

تاریخ اجراء:15ذوالحجۃالحرام1445 ھ/22جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا نوذوالحجۃ الحرام کی صبح کو غسل کرنا  مستحب ہے ؟اور اگر مستحب ہے تو سب مسلمانوں کے لیے  مستحب ہے یا صرف حج کرنے والوں کے لیےمستحب ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حاجیوں کےلیے یوم عرفہ یعنی نو ذوالحجہ کوزوال کے بعد وقوف عرفہ کے لیے میدان عرفہ میں غسل کرنا سنت مؤکدہ ہے، البتہ وہ لوگ جنہوں نے نو ذوالحجہ کو وقوف عرفہ نہیں کرنا ،ان کے لیے یہ غسل سنت نہیں ہے ۔

   مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ نے حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کےمتعلق احکام و مسائل بیان کرتے ہوئے لکھا :”جب دوپہر قریب آئے نہاؤ کہ سنت مؤکدہ ہے اور نہ ہوسکے تو صرف وضو۔“(بہار شریعت ،ج 1،حصہ 6،ص 1123، مکتبۃ المدینہ)

   مراقی الفلاح میں ہے :”ويسن الاغتسال( للحاج) لا لغيرهم ويفعله الحاج (في عرفة) لا خارجها ويكون فعله (بعد الزوال)لفضل زمان الوقوفترجمہ:اور حاجیوں کےلیے میدان عرفات میں زوال کے بعدوقوف عرفہ کے وقت کی افضیلت کی وجہ سے  غسل کرنا سنت ہے ، ان کے علاوہ کے لیے یہ سنت نہیں ہے اور نہ ہی میدان عرفات  سے باہریہ غسل سنت ہے ۔(مراقی الفلاح شرح نور الایضاح ،صفحہ48،مطبوعہ بیروت)

   رد المحتار میں ہے” أن الغسل للوقوف نفسه لا لدخول عرفات ولا لليوم “ترجمہ:وقوف عرفہ کا غسل (حج کے اہم ترین رکن )وقوف کی وجہ سے سنت ہے،نہ کہ محض عرفات میں داخل ہونے کےلیے سنت ہے اور نہ ہی خاص اس دن کی وجہ سے سنت ہے ۔(درمختار مع رد المحتار،جلد1،صفحہ169،مطبوعہ بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم