Apne Dewar Uske Bete Aur Apne Nabaligh Bache Ke Sath Hajj Par Jana

اپنے دیور، اس کے بیٹے اور اپنے نابالغ بچہ کے ساتھ حج پر جانے کا حکم

مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1119

تاریخ اجراء: 07ربیع الثانی1445 ھ/23اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک بیوہ عورت ہے، ان کے سسر انہیں حج پر بھیجنا چاہتے ہیں،لیکن بیوہ عورت کے ساتھ کوئی بالغ محرم نہیں بلکہ ان کے مرحوم شوہر کے بھائی، شوہر کا بھتیجا اور اس بیوہ عورت کا چار سال کا نابالغ  بیٹا ہے جو ساتھ حج پر جانا چاہتے ہیں، کیا وہ عورت اپنے نابالغ بچے اور شوہر کے بھائی اور شوہر کےبھتیجے کے ساتھ حج پر جاسکتی ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اس عورت کا شوہر  کے بھائی یا ان کے بچوں کے ساتھ حج پر جانا،  جائز نہیں ہے  کیونکہ دیور اور  اس کے  بچے عورت  کے لیے نامحرم ہیں اور  کسی بھی عورت کو شوہر یا محرم کے بغیر شرعی مسافت یعنی 92کلومیٹر یا اس سے زائد  سفر کرنا ، جائز نہیں ، خواہ وہ سفر حج و عمرہ کی غرض سے ہو یا کسی اور مقصد کے لیے ہو۔نیز بطور محرم سفر کرنے کے لیے لڑکے کی کم از کم عمر 12 سال ہونا ضروری ہے جبکہ اس عورت  کےبیٹے کی عمر 4 سال ہے جس کی وجہ سے بچہ بطور محرم کافی نہیں ہوگا۔

   صحیح مسلم میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ” لا یحل لامرأۃ تؤمن باللہ و الیوم الاخر ان تسافر سفراً یکون ثلاثۃ ایام فصاعداً الا ومعھا ابوھا او ابنھا او زوجھا او اخوھا او ذومحرم منھا“یعنی جو عورت اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہے،اس کے لیے تین دن یا اس سے زیادہ کا سفر کرنا حلال نہیں ،مگریہ کہ اس کے ساتھ اس کا باپ، بیٹا،شوہر،بھائی یا اس عورت کا کوئی محرم ہو۔(صحیح مسلم، جلد1،صفحہ 434،مطبوعہ: کراچی)

   فتاوی رضویہ میں ہے: ”عورت اگرچہ عفیفہ یا ضعیفہ ہو ، اسے بے شوہر یا محرم سفر کو جانا ، حرام ہے۔۔۔اگر چلی جائے گی گنہگار ہوگی ہر قدم پر گناہ لکھا جائے گا ۔ “( فتاویٰ رضویہ ملتقطا،جلد 10، صفحہ 706-707، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”عورت کو مکہ تک جانے میں تین دن یا زیادہ کا راستہ ہو تو اس کے ہمراہ شوہر یا محرم ہونا شرط ہے،خواہ وہ عورت جوان ہو یا بڑھیا۔۔۔شوہر یا محرم جس کے ساتھ سفر کرسکتی ہے اس کا عاقل ،بالغ ،غیر فاسق ہونا شرط ہے ۔ ۔ ۔ مراہق و مراہقہ یعنی لڑکا اور لڑکی جو بالغ ہونے کے قریب ہوں  بالغ کے حکم میں ہیں یعنی مراہق کے ساتھ جا سکتی ہے اور مراہقہ کوبھی بغیر محرم  یا شوہر کے سفر کی ممانعت ہے۔“(بہار شریعت،جلد1، صفحہ 1044۔1045،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم