Kya Ghar Kharidne Ke Liye Rakhi Hui Raqam Ki Wajah Se Hajj Lazim Hoga ?

کیا گھر خریدنے کے لیے رکھی ہوئی رقم کی وجہ سے حج لازم ہوگا ؟

مجیب:مفتی محمدقاسم عطاری

فتوی نمبر: Aqs-1507

تاریخ اجراء: 12 جمادی الاولی  1440  ھ/19 جنوری 2019 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کرائے پر رہتا ہے اور اس نے اپنی رہائش کے لیے گھر خریدنے کے لیے رقم جمع کی ہوئی ہے ، جو اس قدر ہے کہ جس سے وہ حج کر سکتا ہے اور حج کے دن بھی آگئے ہیں ، تو کیا اُس شخص پر گھر خریدنے کے لیے رکھی ہوئی رقم کی وجہ سے حج لازم ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اس شخص پر حج کرنا ہی لازم ہے ، حج کے علاوہ کسی اور کام میں وہ رقم خرچ کرے گا کہ جس سے ترک ِ حج لازم آئے ، تو وہ گنہگار ہوگا۔

   التجرید للقدوری میں ہے : ” ولو لم يكن له مسكن ومعه دراهم وهو محتاج الى مسكن لم يجز له ترك الحج “ ترجمہ : اگر کسی کے پاس گھر نہیں ہے اور اس کے پاس درہم ہیں اور وہ گھر کا محتاج بھی ہے ، تو حج چھوڑنا ، اس کے لیے جائز نہیں ہے ۔( التجرید للقدوری ، کتاب الظھار ، مسئلۃ عتق العبد المحتاج للخدمۃ ، جلد 10 ، صفحہ 5113 ، مطبوعہ قاھرہ )

   حاشیہ شلبی میں ہے : ” قال ابو يوسف فان كان عنده دراهم وليس له مسكن ولا خادم فالحج لازم عليه حتى لو صرفه الى شیء آخر يأثم لوجود الاستطاعة بملك الدراهم فی الحال “ ترجمہ : امام ابو یوسف علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں : کسی بندے کے پاس درہم ہوں اور اس کے پاس گھر اور غلام نہ ہو ، تو فی الحال درہموں کا مالک ہونے کی وجہ سے حج کی استطاعت موجود ہونے کے سبب اس پر حج ہی لازم ہے ، یہاں تک کہ اگر وہ کسی اور مصرف میں خرچ کرے گا ، تو گنہگار ہوگا ۔(حاشیہ شلبی مع تبیین الحقائق ، کتاب الحج ، جلد 2 ، صفحہ 238 ، مطبوعہ دار الکتب العلمیہ ، بیروت )

   بہارِ شریعت میں ہے : ” اگر اس کے پاس نہ مکان ہے نہ غلام وغیرہ اور روپیہ ہے ، جس سے حج کرسکتا ہے ، مگر مکان وغیرہ خریدنے کا ارادہ ہے اور خریدنے کے بعد حج کے لائق نہ بچے گا ، تو فرض ہے کہ حج کرے اور باتوں میں اُٹھانا گناہ ہے یعنی اس وقت کہ اُس شہر والے حج کو جارہے ہوں اور اگر پہلے مکان وغیرہ خریدنے میں اُٹھا دیا ، تو حرج نہیں ۔ “ (بھارِ شریعت ، حصہ 6 ، جلد 1 ، صفحہ 1042 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم