Hajj Ka Dam Kab Tak Ada Kar Sakte Hain ?

حج کادم کب تک اداکرسکتے ہیں؟

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-945

تاریخ اجراء:       03محرم الحرام1443 ھ/03اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حج کرنے میں  اگر دم لازم آئے تو کتنے وقت میں اسے ادا کرسکتے ہیں نیز  دم میں بکرا دینا لازم ہے یا بکری  بھی دے سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کسی وجہ سے دم لازم آئےتو اس کی ادائیگی کے لیے  دم کے جانور کا  حرم مکہ میں ذبح ہونا ضروری ہے ، البتہ!  وقت کی کوئی قید نہیں ،فوری ادا نہ کرسکیں تو بعد میں بھی ادا کرسکتے ہیں لیکن جلدازجلداداکرنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ زندگی اورموت کاکوئی پتانہیں ۔ اور دم میں بکرا یا بکر ی ،دونوں  میں سے کوئی بھی دے سکتے ہیں، البتہ یہ خیال رہے کہ! جو شرائط قربانی کے جانور میں پائی جانا ضروری ہیں، وہی  دم  والے جانو ر میں بھی ضروری ہیں ۔

   لباب المناسک میں ہے:” اعلم ان الکفارات کلھا واجبۃ علی التراخی فلایاثم بالتاخیر عن او ل وقت الامکان ویکون مودیالا قاضیا فی ای وقت ادیٰ وانما یتضیق علیہ الوجوب فی آخر عمرہ فی وقت یغلب علی ظنہ ان لو لم یؤدہ لفات فان لم یؤد فیہ فمات اثم ویجب علیہ الوصیۃ بالاداء والافضل تعجیل  اداء الکفارات “ ترجمہ:جان لو کہ تمام کفارے علی التراخی واجب ہیں لہذاادائیگی پر قادر ہونے کے باوجود تاخیر کرنے پر گنہگار نہیں ہو گا ، جب بھی ادا کرے گا ، ادا ہی ہو گا ،قضا نہیں ہو گا البتہ عمر کے آخری حصے میں جب اسے موت کا ظن غالب ہو جائے کہ اب ادا نہ کیا تو کفارہ ذمہ پر باقی رہ جائے گا تو اسی وقت کفارہ ادا کرنے کا وجوب متوجہ ہو گا اور بغیر ادا کیے فوت ہو گیا تو گنہگار ہوگااور کفارہ ادا کرنے کی وصیت کرنا اس پر واجب ہے ۔ افضل یہ ہے کہ کفارے جلدی ادا کر دے۔(لباب المناسک،باب فی جزاء الجنایات، ص542، مکۃالمکرمۃ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم