Doran e Hajj Baghair Sharai Uzar Ke Aurat Ki Taraf Se Rami Karna

بلا عذرِ شرعی عورتوں کی طرف سے رمی کرنا

مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2789

تاریخ اجراء: 06ذوالحجۃالحرام1445 ھ/13جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہمارے  جاننے والے پچھلے سال حج پہ گئے تھے،اسلامی بہنوں نے پہلے دن تو خود رمی کی ،لیکن 11 اور 12 کی رمی بلاعذر شرعی ان کی طرف سے مردوں نے کی ،پوچھنا یہ تھا کہ عورت کی طرف سے مرد حضرات رمی کرسکتے ہیں؟اگر نہیں تو مذکورہ صورت میں دم دینا ہوگا؟اگر ہاں تو ایک دم کافی ہے یا دو دم دینے ہوں گے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بلا عذر شرعی مرد کا عورت کی طرف سے رمی کرنا درست نہیں،نیز اس طرح عورت کی رمی ادا بھی نہیں ہوگی،لہذا  11 اور 12 کی  رمی نہ کرنے کی وجہ سے ہر اسلامی بہن پر صرف ایک دم لازم ہے۔

   شرح لباب میں ہے”لاتجوز النیابۃ عن المراۃ بغیر عذر“ترجمہ:بغیر عذرِ شرعی عورت کی طرف سے رمی کی نیابت جائز نہیں۔(لباب و شرح لباب،ص 351،مطبوعہ پشاور)

   "27 واجبات حج اور تفصیلی احکام "نامی کتاب  میں ہے:”بلا عذر شرعی مرد حضرات مستورات کی طرف سے بھی رمی نہیں کرسکتے اگرچہ ان کی اجازت سے  ہی کیوں نہ ہو۔“(27 واجبات حج اور تفصیلی احکام ، ص108،مکتبۃ المدینۃ)

   "27 واجبات حج اور تفصیلی احکام "نامی کتاب  میں ہے:”اگرتمام ہی ایام کی رمی چھوڑدی تب بھی ایک ہی دم لازم ہوگا۔۔۔اگر کسی دن کی رمی بالکل ہی نہ کی تو جب تک ایام رمی باقی ہیں  رمی کی قضا کرے گا تیرہ تاریخ کو غروب سے پہلے تک رمی کے آخری دن کا وقت ہے ۔  قضا کے ساتھ ساتھ دم بھی واجب ہو گا۔  یاد رہے کہ یہ قضا کفارے سمیت واجب ہے یعنی 13 تاریخ کا سورج غروب ہونے تک کفارہ اور قضا دونوں واجب ہیں البتہ اس کے بعد صرف کفارہ واجب رہے گا، قضا ساقط ہو جائے گی۔ “     (27 واجبات حج اور تفصیلی احکام ، ص 106،107،مکتبۃ المدینۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم