Hajj Ki Qurbani Mina Ke Bajaye Makkah Mein Karne Ka Hukum

حج کی قربانی منٰی کی بجائے  مکہ میں کی، تو کیا حکم ہے ؟

مجیب:مفتی ابوالحسن   محمد  ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر: Lar -11510

تاریخ اجراء: 18ذوالحجۃالحرام1443 ھ/18 جولائی 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگرحاجی دس ذوالحجہ کو حج کی قربانی کا جانور مقام ِمنیٰ کے بجائے مکہ مکرمہ میں ذبح کرے ،توکیا اس کی قربانی اداہوجائے گی یا  اسےدوبارہ قربانی کاجانورذبح کرنا ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حج کی قربانی کے جانور کو  حدود حرم میں ذبح کرنا،ضروری  ہوتاہےاورمکہ مکرمہ حدود حرم  میں شامل ہے،اس لیےاگر حاجی مکہ مکرمہ میں  حج  کی قربانی کا جانور ذبح کرےگا،توحج کی قربانی اداہوجائےگی،لیکن دس ذوالحجہ کوحج کی قربانی مکہ میں ذبح کرنا خلاف سنت  ہے،کیونکہ حج کی قربانی کوایام نحر میں منیٰ میں ذبح کرنا سنت ہے۔

   دررالحکا م میں ہے :”تعين الحرم للكل من الهدايا أي فلا تجزيه لو ذبحها في غيره سواء كان تطوعا أو غيره یعني إلا ما عطب من هدي التطوع فيذبحه في محل عطبه كما تقدم ويجوز الذبح في أي موضع شاء من الحرم ولا يختص بمنى“ترجمہ : تمام قسم کے حج کی قربانی کےلیے حدود حرم متعین   ہے یعنی اگر وہ حرم کے علاوہ کہیں  قربانی کے جانور کو ذبح کرےگا ،تو یہ کفایت نہیں کرے گی ،خواہ قربانی نفل ہو یا اس کے علاوہ۔ البتہ نفلی ھدی  جوہلاک ہونے کے قریب ہو،تو اسے اسی مقام پر ذبح کر دیا جائے گا جیساکہ پہلے گزرا ۔اور حج کی قربانی کو حرم میں کسی بھی جگہ ذبح کرنا ،جائز ہے ،یہ منیٰ کے ساتھ خاص نہیں ہے۔ (دررالحکام،جلد01،صفحہ263،مطبوعہ دار احیاءالکتب العربیہ)

   درمختار میں ہے:”ویتعین الحرم لامنی“ترجمہ:اوران تمام قربانیوں کےلیے حرم متعین ہے  نہ کہ منی ۔

   درمختار کی عبارت (لامنی )کے تحت ردالمحتار میں ہے :”بل یسن لما فی المبسوط،من ان السنۃفی الھدایاأیام النحرمنی ، وفی غیر أیام النحرفمکۃ“ترجمہ: بلکہ منیٰ میں سنت ہے ،اس وجہ سے جو مبسوط میں ہے کہ ایام  نحر میں قربانی میں سنت منیٰ ہے ،اور ایام نحر کے علاوہ میں مکہ  ہے ۔(درمختارمعہ ردالمحتار،جلد04، صفحہ47، مطبوعہ کوئٹہ)

   بہار شریعت میں ہے:” اس قربانی کے لیے یہ ضرور ہے کہ حرم میں ہو، بیرون حرم نہیں ہوسکتی اور سنت یہ کہ منیٰ میں ہو۔ “(بھار شریعت،جلد01،صفحہ1156،مطبوعہ مکتبۃا لمدینہ،  کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم