Hajj Mein Rami Qurbani Aur Halq Ki Tarteeb Se Mutaliq Tafseel

حج میں رمی، قربانی اورحلق کی ترتیب کے متعلق تفصیل

مجیب: عبدالرب شاکرعطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-1767

تاریخ اجراء: 03ذوالحجۃالحرام1444 ھ/22جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حج كرنے والے پر جو ترتيب واجب هے مثلاً 1رمى 2قربانى3حلق اگر وہ کسی وجہ سے قربانی پہلے کر ديتا هے اور پھر رمئ تو اس کا کیا حكم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حاجی تین قسم کے ہیں ان میں سے حجِ افراد کرنے والے پر قربانی واجب نہیں جبکہ حجِ قران اور حجِ تمتع کرنے والے پر قربانی واجب ہے۔ لہٰذا قارن اور متمتع حاجی سب سے پہلے 10 ذو الحجہ کو یعنی پہلے دن کی رمی اپنے وقت میں کرے گا پھرقربانی کرے گا اور اس کے بعد حلق یا تقصیر کرے گا ۔ان تینوں اُمور میں ترتیب واجب ہے۔البتہ حجِ افراد والے پر قربانی واجب نہیں اس پر دو چیزوں میں ہی ترتیب واجب ہےکہ پہلے رمی کرے گا پھر حلق یا تقصیر۔

   قران یا تمتع والے نے پہلے دن کی رمی ،قربانی اور حلق و تقصیر میں ترتیب نہ رکھی یونہی حجِ اِفراد والے نے رمی اور حلق و تقصیر میں ترتیب نہ رکھی تو دَم واجب ہوگا۔

   اگرمُفرِد نے اپنی قربانی رمی سے پہلے یا حلق کے بعد کی تو کوئی مضائقہ نہیں مگر اس کے لئے مستحب یہ ہےکہ اگروہ قربانی کرے تو وہ بھی اپنی قربانی حلق سے پہلے اور رمی کے بعدکرے۔(ملخص از27 واجبات حج،ص113،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم