Hajj Tamattu Karne Wala 8 Zul Hijjah Ko Hajj Ka Ihram Kahan Se Bandhe Ga?

حج تمتع والا 8 ذوالحجہ کو حج کا احرام کہاں سے باندھے گا ؟

مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1741

تاریخ اجراء: 26ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/15جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      حج تمتع کرنے والا،عمرہ کرنے کے بعد احرام کھول دیتا ہے،توکیا  اب اسے 8 ذو الحجہ کو احرام باندھنے میقات سے باہر جانا  ہوگا؟کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ احرام میقات کے باہر سے باندھ کر آنا ہوتا ہے۔اور یہ بھی بتادیں کہ ہم نیت کیاکریں گے؟کیونکہ حج تمتع کی نیت تو ہم  پہلے ہی کرچکے تھے (یعنی ہماری تو پہلے سے ہی نیت تھی  کہ ہم  حج تمتع کریں گے)۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حج  تمتع کرنے والا اگر عمرہ کرنے کے بعد مکہ میں ہی  ہو ،تو  ایسی صورت میں اس   کیلئے حج کے احرام کی جگہ حرم ہےیعنی حرم میں کسی بھی جگہ سے احرام باندھ سکتا ہے اور افضل یہ ہے کہ مسجد الحرام سے باندھے ،کیونکہ ایسی صورت میں حج تمتع کرنے والا مکی کے حکم میں ہے یعنی  مکہ کا رہائشی تو نہیں لیکن مکہ میں داخل ہونے کی وجہ سے مکہ والوں کے حکم میں ہوگیا ہے اور جو شخص مکی ہو یا مکی کے حکم میں ہو اس کیلئے حج کا احرام،حرم سے ہی باندھنا لازم ہے۔لہذا معلوم ہوا کہ میقات سے احرام باندھنا ،ہر صورت میں لازم نہیں ہوتا،بلکہ جب کوئی شخص میقات کے باہر سے مکہ میں داخل ہو، تو صرف  اِس صورت میں  اُسے حج یا عمرہ میں سے کسی ایک کا احرام،میقات سے باندھنا لازم ہوتا ہے۔نیز حج تمتع کرنے کا ارادہ ہونا  اور بات ہے اور احرام باندھتے وقت حج کی نیت کرنا اور بات ہے،حج تمتع  میں چونکہ پہلے صرف عمرہ کے احرام کی نیت کی جاتی ہے اور عمرہ کی ادائیگی کے بعد احرام کھل جاتا ہےاور پھر اس کے بعد 8ذو الحجہ کو حج کا احرام باندھتے ہیں، لہذا 8ذو الحجہ کو  آپ  احرام باندھتے وقت صرف حج کی نیت کریں گے۔

   حج تمتع کرنے والا اگر عمرہ کی ادائیگی کے بعد مکہ میں ہو تو اس کیلئے حج کے احرام کی جگہ حرم ہے،جیسا کہ لباب المناسک اور اسکی شرح میں ہے:’’(من کان منزلہ فی الحرم)کسکان مکۃ ومنی(فوقتہ الحرم للحج  ) ومن المسجد افضل(وکذلک)أی مثل حکم اھل الحرم(کل من دخل الحرم من غیر اھلہ وان لم ینو الاقامۃ بہ،کالمفرد بالعمرۃوالمتمتع)أی من اھل الافاق‘‘ترجمہ:جس کا گھر حرم میں ہو جیسے مکہ اور منی کےرہائشی،تو ان کیلئے حج کے احرام کی جگہ حرم ہے اور مسجد الحرام سے احرام باندھنا افضل ہے،اسی طرح  وہ لوگ جو مکہ  میں رہتے نہیں اور وہ  حرم میں داخل ہوجائیں ، تو وہ بھی ححج کے احرام میں مکہ والوں کے حکم میں ہے،اگرچہ انہوں نے مکہ میں اقامت کی نیت نہ کی ہو جیسے صرف عمرہ  کرنے والے اور میقات کے باہر سے حج تمتع کیلئے آنے والے۔(لباب المناسک مع شرحہ،با ب المواقیت، فصل فی الصنف الثانی،صفحہ 117،مکۃ المکرمۃ)

   میقات سے حج یا عمرہ کا احرام باندھنے کے متعلق، لباب المناسک میں ہے: ’’)وحکمھا وجوب الاحرام منھا لاحد النسکین...لمن اراد دخول مکۃ أو الحرم( ‘‘ترجمہ:میقات کا حکم  یہ ہے کہ جو شخص مکہ یا حرم میں داخل ہونے کا ارادہ کرے،اس کیلئےعمرہ یا حج  میں سے کسی ایک کا احرام میقات سے باندھنا واجب ہے ۔(لباب المناسک ،فصل فی مواقیت-الصنف الاول،صفحہ88،دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

   رفیق الحرمین میں ہے:’’(حج تمتع میں)عمرہ ادا کرنے کے بعد حلق یا قصر کرواکے احرام کھول دیا جاتا ہے اور پھر 8ذو الحجہ یا اس سے قبل(پہلے)حج کا احرام باندھا جاتا ہے‘‘۔(رفیق الحرمین،صفحہ70،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم