Hajj Ya Umrah Ki Sai Be wazu Karna Kaisa ?

حج یا عمرہ کی سعی بے وضو کرنا کیسا؟

مجیب:مفتی فضیل رضا  عطاری

فتوی نمبر: mul-913

تاریخ اجراء: 16 جمادی الثانی1445ھ/30دسمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کےبارےمیں کہ اگر کسی شخص  نے  بےوضو سعی کر لی، تو اس کی  سعی ہو جائے گی یا نہیں ؟اوراس پر دم لازم آئے گایا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سعی  کے لیےطہارت شرط نہیں، لہذااگر کسی نے بے وضو سعی کر لی، توبھی ہوجائے گی اورکوئی  کفارہ دم  وغیرہ   لازم نہیں ہو گا،البتہ مستحب یہ ہے کہ با وضو سعی کی جائے۔

   بحر الرائق میں ہے:’’السعي محدثا أو جنبا لا يوجب شيئا سواء كان سعي عمرة أو حج ‘‘حالت حدث یا جنابت میں   سعی کرنا کسی  چیز کو  واجب نہیں کرتا ،چاہے  عمرہ کی  سعی ہو یا  حج کی  ۔(بحر الرائق ،جلد3،صفحہ35مطبوعہ کوئٹہ)

   حج وعمرہ کی وہ عبادات جن میں طہارت شرط نہیں ان کا ذکر کرتے ہوئے فتاوی  عالمگیری میں فرمایا:’’ كالسعي ‘‘جیسے سعی ۔(فتاوی عالمگیری،جلد1،صفحہ499،مطبوعہ کوئٹہ)

بہار شریعت میں ہے:’’سعی کے لیے طہارت شرط نہیں۔‘‘ (بھار شریعت، جلد1، صفحہ 1109،مطبوعہ  مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

   لباب المناسک  میں سعی کے  مستحبات  کے بیان میں ہے:’’(والطھارۃ عن النجاسۃ ) الحقیقیۃ والحکمیۃ  کبری وصغری‘‘اور نجاست حقیقی اور  حکمی  بڑی ہویا چھوٹی(اس) سے  پاک ہو نا۔ملخصا۔(لباب المناسک، صفحہ198،مطبوعہ دار الکتب  العلمیہ،بیروت)

   بہار شریعت میں  ہے:’’مستحب یہ ہے کہ باوضو سعی کرے۔‘‘(بھار شریعت، جلد1، صفحہ1110،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم