مجیب: مولانا احمد سلیم
عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-2488
تاریخ اجراء: 03شعبان المعظم1445 ھ/14فروری2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
احرام باندھنے کی
کوئی مخصوص نیت ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
احرام کی نیت کے لیے کوئی خاص
الفاظ ہوناضروری نہیں ہیں،اپنی مادری زبان میں
اتناکہہ لینابھی کافی ہے کہ میں عمرہ یاحج یاحج
وعمرہ دونوں کی نیت کرتاہوں (یعنی جس کااحرام باندھ رہے ہیں
،اس کے مطابق الفاظ اداکرلیے جائیں )اورپھراس کے بعدلبیک پڑھ لی
جائے تواحرام شروع ہوجاتاہے ۔
کتابوں
میں مخصوص الفاظ بھی ذکرہوئے ہیں ،اگران کواداکرناچاہے ،عربی
میں یاان کاترجمہ،تووہ بھی کہہ سکتا ہے،اس کے متعلق تفصیل
درج ذیل ہے :
عمرہ کرنے والا عمرے کے احرام کی نیت
اس طرح کرے گا:
اَللّٰهُمَّ اِ نِّیْۤ اُرِيْدُ
الْعُمْرَةَ فَيَسِّرْ هَا لِیْ وَ تَقَبَّلْهَا مِنِّیْ وَ اَعِنِّیْ
عَلَيْهَا وَ بَارِكْ لِیْ فِيْهَا
نَوَيْتُ الْعُمْرَةَ وَ اَحْرَمْتُ بِهَا
لِلّٰهِ تَعَالٰی
یعنی اے اللہ
عزوجل!میں عمرے کا ارادہ کرتا ہوں، اس کو تو میرے لئے آسان کر دے اور
اسے میری طرف سے قبول فرما اور اسے (ادا کرنے میں ) میری مدد فرما اور اسے میرے
لئے بابرکت فرما ۔ میں نے
عمرے کی نیت کی اور اللہ عزوجل کے لئے اس کا احرام باندھا ۔
اور حج افراد اور حج تمتع کرنے والا حج کے احرام کی نیت اس طرح
کرے گا:
اَللّٰھُمَّ
اِنِّیْۤ اُرِیْدُ الْحَجَّ فَیَسِّرْہُ لِیْ
وَتَقَبَّلْہُ مِنِّیْ وَاَعِنِّیْ عَلَیْہِ وَبَارِکْ لِیْ
فِیْہِ نَوَیْتُ الْحَجَّ وَاَحْرَمْتُ بِہٖ لِلّٰہِ
تَعَالٰی
یعنی اے اللہ
عزوجل!میں حج کا ارادہ کرتا ہوں، اس کو تو میرے لئے آسان کر دے اور
اسے میری طرف سے قبول فرما اور اسے (ادا کرنے میں ) میری مدد فرما اور اسے میرے
لئے بابرکت فرما ۔ میں نے حج
کی نیت کی اور اللہ عزوجل کے لئے اس کا احرام باندھا ۔
اور حج قِران میں حاجی عمرہ اور حج دونوں کی ایک ساتھ
نیت کرتا ہے، تو حج قِران کے احرام کی نیت اس طرح کرے گا:
اَللّٰھُمَّ
اِ نِّیْۤ اُرِیْدُ
الْعُمْرَۃَ وَالْحَجَّ فَیَسِّرْھُمَا لِیْ
وَتَقَبَّلْہُمَامِنِّی ط نَوَیْتُ الْعُمْرَۃَوَالْحَجَّ وَ
اَحْرَمْتُ بِہِمَامُخْلِصًا لِلّٰہِ تَعَالٰی
یعنی اے اللہ
عزوجل!میں عمرہ اور حج کا ارادہ کرتا ہوں، تو انہیں میرے لئے
آسان کر دے اور انہیں میری طرف سے قبول فرما، میں نے عمرہ اور حج کی نیت کی
اور خالصۃ اللہ عزوجل کے لئے ان دونوں
کا احرام باندھا ۔
ضروری تنبیہ: خواہ عمرے کی نیت کریں یا حج کی یا حج
قِران کی، تینوں صورتوں میں نیت کے بعد کم از کم ایک
بار لبیک کہنا لازمی ہے اور تین بار کہنا افضل ہے۔
لبیک کے الفاظ یہ ہیں:لَبَّیْكَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْكَ لَبَّیْكَ لَا شَرِیْكَ
لَكَ لَبَّیْكَ اِنَّ الْحَمْدَ وَ النِّعْمَۃَ لَكَ وَ الْمُلْكَ لَا شَرِیْكَ لَكَ
یعنی میں حاضر ہوں ، اے اللہ عزوجل!میں حاضر ہوں، (ہاں )میں
حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، بے شک تمام خوبیاں اور نعمتیں تیرے لئے ہیں اور تیرا ہی
ملک بھی، تیرا کوئی شریک نہیں ۔(ملتقطا از رفیق
الحرمین،ص 72،73،74،مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا 65 سال کی بیوہ بھی بغیر محرم کے عمرے پر نہیں جاسکتی؟
کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟
کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟
ہمیں عمرے پر نمازیں قصرپڑھنی ہیں یا مکمل؟
جومسجد نبوی میں چالیس نمازیں نہ پڑھ سکا ،اسکا حج مکمل ہوا یانہیں؟
جس پر حج فرض ہو وہ معذور ہو جائے تو کیا اسے حج بدل کروانا ضروری ہے؟
کیا بطور دم دیا جانے والا جانور زندہ ہی شرعی فقیر کو دے سکتے ہیں؟