Ihram Ki Chadar Par Dhage Se Naam Likhwane Ka Hukum?

احرام کی چادر پر دھاگے وغیرہ سے نام لکھوانے کا حکم؟

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2396

تاریخ اجراء: 12رجب المرجب1445 ھ/24جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا مرد اپنے احرام کی اوپر  والی چادر  پر  دھاگے وغیرہ سے کڑھائی Embroidery  کرواکر اپنا     نام   وغیرہ لکھواسکتا ہے ؟نیز    اگر کوئی  اس  طرح    کا   احرام پہنے   تو کیا اس سے کوئی کفارہ  بھی  لازم ہوگا یا نہیں  ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   احرام کی چادرپردھاگے وغیرہ سے کڑھائی   Embroidery  کرواکراپنا  نام وغیرہ نہیں لکھوانا چاہئےکہ نفس کلمات بلکہ حروف کا بھی  ادب ہے جبکہ  احرام کی چادر  کبھی تو زمین  پر رکھی ہوتی ہےاورکبھی  مُحرم  احرام کی چادر  کے ساتھ  بیت الخلا بھی چلاجاتا ہے،اسی طرح اسے دھویاجاتاہے اوراس کاغسالہ نالیوں وغیرہ بے ادبی والے مقامات پرجاتاہے ،ظاہر ہے کہ ان  سب صورتوں میں    ناموں  اور کلمات و حروف  کی بے ادبی   ہے،البتہ اگر کوئی شخص  ایسا احرام  پہن لے کہ  جس میں  اس نے کڑھائی  وغیرہ کے  ذریعے   نام یا کوئی  چیز لکھوائی ہو، تو اس طرح کے احرام پہننے    سے   کوئی کفارہ   لازم نہیں آئے گا  کہ یہ کوئی جنایت نہیں  جس   سے مُحرم پر  کفارہ     لازم ہو ۔

   ردالمحتار  علی الدر المختار میں ہے:’’وفی الخانیۃ:بساط أو مصلى كتب عليه في النسج الملك لله يكره استعماله وبسطه، والقعود عليه، ولو قطع الحرف من الحرف أو خيط على بعض الحروف:حتى لم تبق الكلمة متصلة لا تزول الكراهة لأن للحروف المفردة حرمة وكذا لو كان عليها الملك أو الألف وحدها أو اللام ‘‘ترجمہ:خانیہ میں ہے ایسے بچھونے یا مصلے کا استعمال کرنا،بچھانا یا اس پر بیٹھنا، مکروہ ہے جس پر بنتے وقت لکھا ہو" الملك لله "یعنی بادشاہت اللہ کے لیے ہے۔ اور اگر حروف کو ایک دوسرے سے کاٹ دیا جائے یا بعض حروف پر سلائی کردی جائے ،جس کے سبب کلمہ ملاہوا نہ رہے ،تو پھر بھی کراہت زائل نہیں ہوگی ،کیونکہ حروف مفردہ (جداجدا لکھے ہوئے حروف)کی بھی حرمت ہے۔اوراسی طرح اگراس پرصرف لفظ "الملک" لکھا ہو یا تنہا الف یالام لکھاہوتوتب بھی یہی حکم ہے ۔(ردالمحتار علی الدر المختار،جلد9، کتاب الحظر والإباحۃ، صفحہ600،مطبوعہ کوئٹہ)

   اعلی حضرت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاوی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں:”دیواروں پرکتابت سے علماءنےمنع فرمایاہے ”کمافی الھندیۃوغیرھا“اس سے احتراز ہی اسلم ہے،اگرچھوٹ کرنہ بھی گریں،توبارش میں پانی ان پرگزرکرزمین پرآئےگااورپامال ہوگا،غرض مفسدہ کااحتمال ہےاورمصلحت  کچھ بھی نہیں،لہذااجتناب ہی چاہیے۔“(فتاوی رضویہ،جلد23، صفحہ384، رضافاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم