Ihram Ki Niyat Karli Magar Talbiyah Kehna Bhool Gaya To

احرام کی نیت کرلی مگر تلبیہ کہنا بھول گیا تو۔۔۔؟

مجیب: مفتی فضیل رضا عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ جون 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ کسی شخص نےپاکستان سے مکہ مکرمہ جاتے ہوئے میقات سے احرام کی نیت کر لی تھی مگر اس وقت تلبیہ کہنا بھول گیا اور میقات میں داخل ہو گیا پھر داخل ہونے کے بعد مسجد عائشہ سے ہی احرام کی نیت کی اور تلبیہ کہہ کر عمرہ کر لیا تو کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں نیت کے ساتھ اگر اس شخص نے تلبیہ کے علاوہ کوئی اور ایسا ذکرِ الٰہی بھی نہ کیا جس میں اللہ پاک کی تعظیم ہو (مثلاً سبحٰن اللہ وغیرہ) تواس پر دَم دینا واجب ہے کیونکہ احرام میں داخل ہونے کے لئے احرام کی نیت اور تلبیہ کہنا یا ایسا ذکر کرنا جس میں اللہ تعالیٰ کی تعظیم ہو(مثلاً سبحٰن اللہ و الحمدُ للّٰہ وغیرہ) ضروری ہے، مذکورہ صورت میں وہ شخص تلبیہ کہنا بھول گیا اور تعظیمِ الٰہی والا کوئی ذکر بھی اس نے نہیں کیا لہٰذا وہ محرِم نہ ہوا، یوں بغیر احرام میقات میں داخل ہونے کی وجہ سے اس پر حج یا عمرہ اور دَم واجب ہوا۔ اس صورت میں اس پر لازم تھا کہ عمرہ شروع کرنے سے پہلے کسی آفاقی میقات (مثلاً طائف یا مدینہ شریف کی میقات) پر جاکردوبارہ احرام کی نیت کرتا اور ساتھ ہی تلبیہ بھی کہہ کر احرام باندھتا اور عمرہ ادا کرتا، اگروہ ایسا کر لیتا تو دم ساقط ہو جاتا لیکن اس نے حل سے احرام کی نیت اورتلبیہ کہہ کر عمرہ ادا کر لیا تواس صورت میں اس پر دم دینا تو لازم ومتعین ہو گیا لیکن اسی سال عمرہ کر لینے سےاس پر لازم آنے والا عمرہ ادا ہو گیا اگرچہ اس نے خاص اس واجب ہونے والے عمرہ کی نیت نہ کی ہو کہ اصل مقصد اس خطہ مبارکہ کی تعظیم ہےجو کسی بھی قسم کے حج یا عمرہ سے حاصل ہو جاتی ہے، چاہے حل سے ہی احرام کیوں نہ باندھا ہو کہ آفاقی میقات سے احرام باندھنا جو واجب تھا اس کی تلافی دم دینے سے پوری ہو جائے گی۔

   تنبیہ! صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص اس سال کسی بھی قسم کا حج یا عمرہ ادا نہ کرے تو آئندہ سال خاص اس (میقات سے بلا احرام تجاوز کرنے کی وجہ سے لازم ہونے والے) حج یا عمرہ کی ادائیگی کی نیت سے حج یا عمرہ کرنا لازم ہوگا،اب یہ لازم آنے والا حج یا عمرہ کسی اور حج یا عمرہ کے ضمن میں ادا نہیں ہوگا کیونکہ سال گزرنے کی وجہ سے یہ عمرہ یا حج بطور قضاء اس پر لازم ہوگیا ہے اور قضاء کی ادائیگی میں نیت کی تعیین ضروری ہے، نیز اس صورت میں بھی قضا حج یا عمرہ کی ادائیگی کے لئےاگر یہ شخص حل میں ہے تو حل سے، مکہ میں ہےتو عمرہ کا احرام حل سے جبکہ حج کا احرام حرم سےباندھنا اسے کافی ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم