Jawan Aurat ka Jawan Damad Ke Sath Hajj Ya Umrah Par Jana

جوان عورت کا جوان داماد کے ساتھ حج یا عمرہ پرجانا

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-1557

تاریخ اجراء: 22رمضان المبارک1444 ھ/13اپریل2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا جوان عورت ،جوان داماد کے ساتھ حج یا عمرہ پر جاسکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بہ نظرحالات زمانہ وغلبہ فسادعلما  ئے کرام نے فرمایاہے کہ: جوان ساس کو داماد سے پردہ مناسب ہے اور جوان ساس کے ساتھ خلوت وسفر بھی اختیارنہ کرے ۔عورت کوچاہیے کہ حتی الامکان اپنے شوہریاقابل اطمینان عاقل بالغ یا کم از کم مراہق قابل اعتماد محرم نسبی (جونسب کی وجہ سے محرم ہے ،اس)کے ساتھ سفر کرے ۔ فتاوی رضویہ شریف میں ہے” علماء نے لکھا ہے کہ جوان ساس کو داماد سے پردہ مناسب ہے۔ یہی حکم خسر اور بہو کا ہے۔“(فتاوی رضویہ شریف، جلد22، صفحہ240، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   "مجلس شرعی کے فیصلے "نامی کتاب میں ہے "بہ نظرحالات زمانہ وغلبہ فسادیہ فیصلہ کیاگیاکہ :

   "عورت حتی الامکان اپنے شوہریاقابل اطمینان محرم نسبی کے ساتھ سفرکرے اورجوان ساس اپنے دامادکے ساتھ ،اسی طرح بہواپنے جوان خسرکے ساتھ سفرنہ کرے ۔"(مجلس شرعی کے فیصلے،ص277،دارالنعمان)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم