Jis Taraf Rukh Karke Kankariyan Marni Chahiyen Us Taraf Rukh Na Kiya Tu

جس طرف رخ کرکےکنکریاں مارنی چاہییں،اس طرف نہ کیا توکیا کفارہ ہے ؟

مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1743

تاریخ اجراء: 26ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/15جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مسئلہ یہ ہے کہ:" جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارتے ہوئے قبلہ بائیں طرف ہونا چاہیئے اور باقی جمرات میں قبلہ رو ہو کر کنکریاں مارنی چاہیئں۔"سوال یہ ہے کہ : اگر کسی مقررکردہ جہت کے علاوہ  کسی اور رخ ہو کر کنکریاں ماریں، تو کیا کفارہ ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سنت طریقہ یہی ہے کہ  جمرہ عقبہ کوکنکریاں مارتے وقت قبلہ مارنے والے کے بائیں جانب ہواورباقی جمرات میں کنکریاں مارتے وقت ،مارنے والے کارخ قبلہ کی جانب ہو،لہذاان جہتوں کی مخالفت خلاف سنت اورمکروہ ہے لیکن اس سے کوئی کفارہ لازم نہیں آئے گا۔

   لباب و شرح لباب میں ہے”(وحکمھا )ای حکم المکروھات (دخول النقص)ای نقص الثواب (فی العمل)ای الذی ترک فیہ المستحب (وخوف العقاب)ای وتحقق العقاب فیما ترک فیہ السنۃ المؤکدۃ۔۔۔(وعدم الجزاء فیما عدا الواجب)ای وعدم لزوم الجزاء من الدم او الصدقۃ فی ارتکاب شئی من المکروھات ،بخلاف شئی من الواجبات “ ترجمہ: مکروہات کا حکم یہ ہے کہ جس عمل میں مستحب کو ترک کیا گیا اس عمل کے ثواب میں کمی آجاتی ہے اور جس میں سنت مؤکدہ کو ترک کیا گیا ،وہاں عقاب لازم آتا ہے اور مکروہات میں سے کسی مکروہ کا ارتکاب کرنے کی وجہ سے دم یا صدقہ لازم نہیں آتا ،برخلاف کسی  واجب کے (کہ وہاں جرم کے اعتبار سے دم یا صدقہ لازم آتا ہے)۔(لباب و شرح لباب،ص 107،108،المکتبۃ الامدادیۃ،السعودیۃ)

   لباب وشرح لباب میں ہے”مکروھاتہ۔۔۔ترک الجھۃ المسنونۃ“ترجمہ:رمی کے مکروہات:رمی میں جہتِ مسنونہ کو ترک کرنا مکروہ ہے۔(لباب و شرح لباب،ص 353،المکتبۃ الامدادیۃ،السعودیۃ)

   فتاوی رضویہ میں رمی کے مکروہات بیان کرتے ہوئے فرمایا:"رمی کے لیے جوجہت مذکورہوئی ،اس کے خلاف کرنا۔"(فتاوی رضویہ،ج10،ص755،رضافاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم