مجیب: ابو الحسن جمیل احمد
غوری العطاری
فتوی نمبر: Web-402
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
جو حج جمعہ کو ہو ،اسے حجِ اکبر کہنا کیسا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ
ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حجِ اکبر کے متعلق علماء کے مختلف اقوال ہیں ،ان میں مشہور قول
یہ ہے کہ جس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج
فرمایا تھا ،اسے حجِ اکبر کہا جاتا ہے ، چونکہ نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم نے جو حج فرمایا ، وہ جمعہ کا دن واقع ہوا
تھا ،اسی لئے لوگ اس حج کی یاد میں جمعہ کے دن واقع ہونے
والے حج کو حجِ اکبر کہہ دیتے ہیں ،اس میں بھی کوئی
حرج نہیں۔
قرآن پاک میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:”وَ اَذَانٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ
رَسُوْلِهٖۤ اِلَى النَّاسِ یَوْمَ الْحَجِّ الْاَكْبَرِ“ترجمۂ کنز
الایمان: اورمُنادی پکار دینا ہے اللہ اور اس کے رسول کی
طرف سے سب لوگوں میں بڑے حج کے دن۔(پارہ 10،سورۂ توبہ ، آیت 3)
اس آیت کے تحت صدرالافاضل حضرت علامہ مولانا نعیم
الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”حج کوحجِ
اکبرفرمایا ، اس لئے کہ اُس زمانے میں عمرے کو
حجِ اصغر کہا جاتا تھا اور ایک قول یہ ہے کہ اس حج کو حجِ
اکبر اس لئے کہا گیا کہ اس سال رسولِ کریم صلی اللہ
علیہ وسلم نے حج فرمایا تھا اور چونکہ یہ جمعہ کو
واقِع ہوا تھا اس لئے مسلمان اس حج کو جو روزِجمعہ ہو حجِ وداع کامذکر(یعنی
یاد دلانے والا) جان کر حجِ اکبر کہتے ہیں ۔“(تفسیرخَزائِنُ العِرفان ،ص354،تحت الآیۃ)
ردالمحتار میں علامہ نوح رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے
سے منقول ہے:”قیل انہ الذی
حج فیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وھو المشھور“یعنی حجِ
اکبر کے متعلق ایک قول یہ ہے کہ یہ وہ حج کا دن ہے ،جس
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج فرمایا اور
یہی مشہور ہے۔(ردالمحتار ،جلد2،صفحہ622، مطبوعہ:بیروت)
وَاللہُ
اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیا 65 سال کی بیوہ بھی بغیر محرم کے عمرے پر نہیں جاسکتی؟
کسی غریب محتاج کی مددکرناافضل ہے یانفلی حج کرنا؟
کمیٹی کی رقم سے حج وعمرہ کرسکتے ہیں یانہیں؟
عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانے کا حکم؟
ہمیں عمرے پر نمازیں قصرپڑھنی ہیں یا مکمل؟
جومسجد نبوی میں چالیس نمازیں نہ پڑھ سکا ،اسکا حج مکمل ہوا یانہیں؟
جس پر حج فرض ہو وہ معذور ہو جائے تو کیا اسے حج بدل کروانا ضروری ہے؟
کیا بطور دم دیا جانے والا جانور زندہ ہی شرعی فقیر کو دے سکتے ہیں؟