Khak e Madina Apne Watan Lana

خاک مدینہ اپنے وطن لانا

مجیب: ابوحفص محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-885

تاریخ اجراء:       09ذیقعدۃالحرام1443 ھ/09جون2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مدینے کی مٹی کو گھر لے کر جاسکتے ہیں ، ہمارے ایک عزیز نے ہمیں مدینہ طیبہ  کی مبارک مٹی لا کر دی ہے ،ہم میں سے جب کوئی بیمار ہوتاہےیا کوئی پریشانی آتی ہے توہم اس مٹی کو کھالیتےہیں تو ہماری پریشانی دور ہوجاتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تبرک کی نیت سے مدینے شریف کی مٹی لانے اور اسے گھرمیں رکھنے میں کوئی گناہ نہیں ہے البتہ!بہتریہ ہے کہ مدینہ شریف کی مٹی وغیرہ کومدینہ شریف سے جدانہ کیاجائے ۔امیراہلسنت دامت برکاتہم العالیہ اس طرح کے سوال کے جواب میں ارشادفرماتے ہیں :

   جواب : ” بطور تبرک ”خاک مدینہ وطن میں لانا جائز ہے مگر مشورۃ عرض ہے کہ نہ لائی جائے۔ خاتم المحدثین حضرت سیدنا شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں: اکثر علما کہتے ہیں کہ مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ زادھا اللہ شرفاوتعظیما کی خاک، اینٹ، ٹھیکری اور پتھر نہ اٹھائے۔ علمائے حنفیہ اور بعض شافعیہ رحمهم اللہ تعالی جائز بھی کہتے ہیں۔ بہر صورت اگر تحفہ (مثل کچل و پانی وغیرہ) جس سے اہل وطن کو خوشی ہو بے تکلف ہمراہ لے تو بہتر ہے۔ سفر سے اہل و عیال کے لیے تحفہ لانا صحیح خبر وں (یعنی حدیثوں سے ثابت ہے ۔مدینہ منورہ زادھا اللہ شرفا و تعظیما  کی خاک، اینٹ ، ٹھیکری اور پتھر وغیرہ نہ اٹھانے کی وجہ یہ ہے کہ یہ تمام چیزیں بھی سرور کائنات ، شاہ موجودات صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے محبت کرتی ہیں بلکہ ہر مقدس مقام سے نسبت رکھنے والے کنکر و پتھر وغیرہ اس مقام سے جدا ہونا گوارا نہیں کرتے جیسا کہ حنفیوں کے عظیم پیشوا حضرت سید نا علامہ علی قاری علیہ رحمۃ اللہ الباری فرماتے ہیں: جمادات ( پتھر اور پہاڑ وغیرہ) کے انبیائے کرام عليهم الصلوة والسلام، اولیائے عظام رحمهم الله السلام اور اللہ عزوجل کے مطیع و فرمانبردار بندوں سے محبت کرنے کے وصف (یعنی خوبی) کا انکار نہیں کیا جاسکتا جیسا کہ کھجور کا تنا سر کار عالی و قار صل الله تعالی علیہ والہ وسلم کے فراق (یعنی جدائی  میں رویا یہاں تک کہ لوگوں نے اس کے رونے کی آواز بھی سنی۔ اسی طرح مکہ مکرمہ زادھااللہ شرفا و تعظیما  کا ایک  پتھرسرکار علیہ الصلوۃ السلام پر وحی نازل ہونے سے پہلے سلام پیش کیا کر تا تھا۔ حضرت سید نا علامہ طیبی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں: احد پہاڑ اور مدینہ منورہ زادھا اللہ شرفا و تعظیماکے تمام اجزاء سرکار علیہ الصلوۃ والسلام سے محبت کرتے ہیں اور آپ علیہ الصلوۃ والسلام سے جدا ہونے کی صورت میں آپ کی ملاقات کے لیے گریہ کرتے ہیں یہ ایسی بات ہے کہ جس کا انکار نہیں کیا جا سکتا، لہذا جائز ہونے کے باوجو د مقامات مقدسہ کی خاک اور کنکر وغیرہ تبرکات نہ اٹھائے جائیں یہی بہتر ہے۔(سفر مدینہ کے متعلق سوال جواب،ص 2 تا 4،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم