Kisi Ki Taraf Se Umrah Karne Ka Tarika

کسی کی طرف سے عمرہ کرنے کاطریقہ

مجیب: ابوالحسن ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1241

تاریخ اجراء:       12ربیع الثانی 1444 ھ/08نومبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگرکسی کی طرف سے عمرہ کرناہو،توعمرہ کی نیت میں اس کانام لینا ہوگاکہ فلاں کی طرف سےعمرہ کررہاہوں، یاپھر اپنی طرف سےعمرہ کی نیت کریں گے،اوراس کوثواب پہنچادیں گے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دونوں طریقے درست ہیں۔کہ دوسرےکی طرف سےعمرہ کرنادرحقیقت اسےعمرہ کاثواب پہنچاناہے۔لہذااگرکسی کی طرف سےعمرہ کرناہو، اس کا نام لیکربھی نیت کرسکتےہیں کہ:" یااللہ عزوجل! میں یہ عمرہ فلاں بن فلاں کی طرف سےاداکررہاہوں، اسےقبول فرما۔"یاپھراپنی طرف سےعمرہ کرکےاسےایصال ثواب بھی کرسکتےہیں۔ بحر الرائق میں ہے:"لا فرق بین ان یکون المجعول لہ میتا او حیا،و الظاھر انہ لا فرق بین ان ینوی بہ عند الفعل للغیر او یفعلہ لنفسہ ثم بعد ذٰلک یجعل ثوابَہ لغیرہ۔"ترجمہ:اس میں کوئی فرق نہیں کہ عمل کا ثواب جس کے لئے ہدیہ کرے وہ وفات پا چکا ہو یا زندہ ہو، اور ظاہر یہ ہے کہ اس میں(بھی)کوئی فرق نہیں کہ دوسرے کے لئے اس(یعنی ایصالِ ثواب)کی نیت کام کے وقت کرے یا وہ کام اپنی نیت سے کرے،پھر اس کے بعد اس کا ثواب دوسرے کو ہدیہ کر دے۔ (البحرالرائق،ج3،ص106،مطبوعہ: کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم