Kya Hajj Ki Qurbani Mina Mein Karna Zaroori Hai ?

کیا حج کی قربانی منی میں کرنا ضروری ہے؟

مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1712

تاریخ اجراء: 16ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/05جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      حج تمتع والے کی قربانی کیا منی میں ہی کرنا ضروری ہے یا حدودِ حرم میں کسی بھی جگہ کر سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حج کی قربانی کا حرم میں ہونا واجب ہے اور منی میں کرنا سنت ہے، لہذا اگر کسی نے حدودِ حرم میں کسی بھی جگہ قربانی کر لی، تو جگہ کے بارے میں جو وجوب تھا، وہ ادا ہو جائے گا۔

   لباب و شرح لباب میں ہے”(ویختص )ای جواز ذبحہ (بالمکان وھو الحرم)فلا یجوز ذبحہ فی غیر ہ اصلا،واما المکان المسنون  ففی المبسوط ان السنۃ فی الھدایا ایام النحر منی“ترجمہ:حج کی قربانی کا جواز مکان کے ساتھ خاص ہے اور وہ مکان حرم ہے ، پس حرم کے علاوہ  کسی دوسری جگہ  یہ قربانی اصلا جائز نہیں اور جہاں تک حج کی قربانی کے مسنون مقام کامعاملہ ہے تو اس کے متعلق مبسوط میں ہے کہ حج کی قربانی میں سنت یہ ہے کہ ایام نحر میں منی میں ہو۔ (لباب و شرح لباب،باب القران،فصل فی ھدی القارن والمتمتع،ص 369،المکتبۃ الامدادیۃ،السعودیۃ)

   "27 واجبات حج اور ان کے تفصیلی احکام "نامی کتاب میں ہے” حرم کی سرزمین پرکسی بھی جگہ  قربانی ہوئی تو جگہ کے بارے میں جو وجوب تھا وہ ادا ہو جائے گا البتہ مِنیٰ میں قربانی کرنا سنت ہے۔"(27 واجبات حج اور ان کے تفصیلی احکام،ص 114،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم