Kya Mard Par Ihram Se Bahar Aane Ke Liye Halaq Karna Zaroori Hai?

کیا مرد پر احرام سے باہر ہونے کے لئے حلق کرانا ہی ضروری ہے ؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست 2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا اپنے وقت پر احرام سے باہر ہونے کے لئے مرد پرحلق کرانا ہی ضروری ہے یا قصر بھی کراسکتا ہے ، اگر قصر کراسکتا ہے توافضل عمل کیا ہے نیز قصر کی مقدار کتنی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مرد کے لئے احرام سے باہر ہونے کے لئے حلق کرانا ہی ضروری نہیں ہے ، بلکہ اگر تقصیر کرانا ممکن ہو تو تقصیر کی بھی رخصت ہے ، البتہ مرد کے لئے پورے سر کاحلق سنّت اور افضل عمل ہے ، اور تقصیر کے ذریعہ احرام سے باہر ہونے کے لئے ضروری ہے کہ کم از کم چوتھائی سر کے بالوں میں سے ہر بال انگلی کے ایک پورے کے برابر یعنی تقریبا ایک انچ کاٹ لیا جائے ، حلق کی طرح تقصیر میں بھی یہی سنت ہے کہ پورے سر کےبالوں کی تقصیر کی جائے ، تقصیر میں  مرد اور عورت دونوں کے لئے یہی حکم ہے ۔

   چوتھائی سر کی تقصیر کرنا ہو تو چوتھائی سر سے کچھ زیادہ حصے کے بال اور ایک پورے سے زائد کاٹ لینا چاہئے ، تا کہ بال چھوٹے بڑے ہونے کی بنا پر یہ نہ ہوکہ چوتھائی سر کےبالوں کی تقصیر نہ ہو سکے ۔ (المسلک المتقسط ، ص324 ، ، الدرّ المختار و ردّ المحتار ، 3 / 738 ، 739 ملتقطاً ، بہار شریعت1 / 1142 ملتقطاً ، 27 واجبات حج اور تفصیلی احکام ، ص118)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم