Passport Na Ban Raha Ho To Hajj Ke Mutalliq Hukum

پاسپورٹ نہ بن رہا ہو تو حج کے متعلق حکم

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2570

تاریخ اجراء: 07رمضان المبارک1445 ھ/18مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی کے پاس حج پر جانے کے لئے  رقم موجود ہو،مگر اس کا پاسپورٹ نہ بن پا رہا ہو تو  کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ظاہر ہے کہ   پاسپورٹ کے بغیر  حج پر جانا ممکن نہیں ،لہذا حکم یہی  ہوگا کہ وہ   پاسپورٹ بنانے کی  کوشش جاری رکھے، اگر وقت  پر   پاسپورٹ  بن جائے اور حج پر جانے کی صورت موجود ہو تو فوراً       حج کیلئے  چلا جائے ،ورنہ  اگلے سال حج کرے۔ اگر    پاسپورٹ نہ بننے میں اس کی اپنی کوئی کوتاہی    نہیں تو  ایسی صورت میں فرض حج کی ادائیگی میں تاخیر کرنے    کا  اُسے گناہ نہیں ہوگا ،لیکن اگر  خود اس کی طرف سے بھی کوتاہی   پائی گئی ہو کہ  اس نے بلاوجہ وقت پر  ضروری     ڈاکومینٹس  وغیرہ مکمل نہ  کئے   ہوں ،تو  اب    تاخیر  کے سبب  گنہگار ہوگا۔

   تنویر الابصار و در مختار میں حج کے متعلق ہے" (فرض۔۔مرة۔۔على الفور) في العام الأول عند الثاني وأصح الروايتين عن الإمام ومالك وأحمد فيفسق وترد شهادته بتأخيره أي سنينا لأن تأخيره صغيرة وبارتكابه مرة لا يفسق إلا بالإصرار بحر ووجهه أن الفورية ظنية لأن دليل الاحتياط ظني، ولذا أجمعوا أنه لو تراخى كان أداء"(تنویر الابصار ودر مختار مع رد المحتار،جلد 03،صفحہ 517.....521)

   صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہار شریعت میں لکھتے ہیں:’’ حج پر جانے کے لیے قادر ہو ، حج فوراً   فرض ہوگیا یعنی اسی سال میں اور اب تاخیر گناہ ہے اور چند سالوں تک نہ کیا ، تو فاسق ہے اور اس کی گواہی مردود ، مگر جب کرے گا ادا ہی ہے ، قضا نہیں ۔ ‘‘( بہار شریعت ، جلد1، حصہ6، صفحہ1036، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم