Shawwal Mein Umrah Karne Wale Par Kya Hajj Farz Ho Jata Hai?

شوال میں عمرہ کرنے والے پر کیا حج فرض ہوجاتا ہے؟

مجیب:محمدعرفان مدنی

مصدق:مفتی محمد ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر:Lar-7482

تاریخ اجراء:30رجب المرجب1438ھ/17اپریل2018ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ماہ شوال میں ہم مدینہ شریف سے نمازعیدالفطرپڑھ کرعمرہ کی نیت سے احرام باندھ کرمکہ شریف روانہ ہوئے اورعمرہ اداکرنے کے بعددوچاردن کے بعدمکہ شریف سے اپنے وطن پاکستان روانہ ہوئے۔ کچھ حضرات کاکہناہے کہ جس نے پہلے فرض حج اداکرلیاہو ، وہ توشوال میں مکہ شریف جاکراپنے وطن واپس آسکتاہے ، لیکن جس نے ابھی فرض حج ادانہیں کیا ، وہ اگرماہ شوال میں مکہ شریف کی حدودمیں داخل ہوجائے ، تواب بغیرحج کیے واپس نہیں آسکتا ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ کیایہ بات درست ہے کہ جس نے فرض حج ادانہیں کیا ، وہ شوال کے مہینے میں مکہ شریف گیا ، تواب بغیرحج کیے واپس نہیں پلٹ سکتا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حج کی فرضیت کے لیےدیگر شرائط کے ساتھ ساتھ زادِ راہ پرقدرت ہوناشرط ہے ، جسے استطاعت کے ساتھ بھی تعبیرکیاجاتاہے اورزادِ راہ میں مکہ مکرمہ تک آنے جانے ،وہاں رہنےکےخرچے پرنیزواپس اپنے وطن آنے  کے زمانے تک اپنےاوراپنے اہل وعیال کے نان ونفقہ پرحاجت اصلیہ سے زائدقدرت ہوناضروری ہے ،لہٰذاماہ شوال میں جوشخص مکہ مکرمہ میں موجودہے اوراس کے پاس یہ تمام خرچے نہیں ہیں ، تواس پرحج فرض نہیں ہوا ، پس حج کی ادائیگی بھی اس پرلازم نہیں ، تووہ اپنے وطن واپس آسکتاہے اورجب تک استطاعت نہ پائی جائے ، اس پرحج کی ادائیگی کے لیے آنا لازم نہیں ہوگااوراگراس کے پاس یہ تمام خرچے ہیں ، تواس پرحج فرض ہوچکااوراب اگرویزہ نہ ہونے کی وجہ سے حکومت اسے نکال دے گی ، تواب وہ محصرکے حکم میں ہوجائے گا ، تواس سال وہ وطن واپس آجائے، اس وجہ سے وہ گنہگارنہیں ہوگا اورآئندہ سال اس پرحج کی ادائیگی لازم ہوگی ۔اللہ تعالیٰ ارشادفرماتا ہے:﴿وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلاً ترجمہ کنزالایمان:اوراللہ کے لیے لوگوں پراس گھرکاحج کرناہے جواس تک چل سکے۔       (سورہ اٰل عمران،پاره 04، آیت97)

   اس آیت کے تحت حضرت صدرالافاضل مفتی سید محمد نعیم الدین مرادآبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشادفرماتے ہیں : ” اس آیت میں حج کی فرضیت  کابیان ہے اوراس کاکہ استطاعت شرط ہے ۔حدیث شریف میں سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی تفسیرزاد و راحلہ سے فرمائی زادیعنی توشہ کھانے پینے کانتظام اس قدرہوناچاہئے کہ جاکرواپس آنے تک کے لیے کافی ہواوریہ واپسی کے وقت تک اہل وعیال کے نفقہ کے علاوہ ہوناچاہئے ۔(خزائن العرفان فی تفسیرالقرآن)

   ملتقی الابحرمیں حج کی شرائط بیان کرتے ہوئے فرمایا:” وقدرة زاد وراحلة ونفقة ذهابه وأيابه فضلت عن حوائجه  الأصلية     و نفقة عياله  إلى حين عوده  ترجمہ: اور(حج کی شرائط میں سے ہے) سامان سفراورسواری اورآنے جانے کے نفقہ پرقدرت ہوناجوکہ اس کی حاجات اصلیہ سے زائدہواوراس کی واپسی تک اس کے عیال کے نفقہ پرقدرت ہونا۔(ملتقی الابحرمع مجمع الانھر،کتاب الحج،ج01،ص383،386،مطبوعہ کوئٹہ)

   بہارشریعت میں حج واجب ہونے کی شرائط بیان کرتے ہوئے ایک شرط بیان کی :سفرخرچ کامالک ہواورسواری پرقادرہو۔۔۔۔سفر خرچ اورسواری پرقادرہونے کے یہ معنی ہیں کہ یہ چیزیں اس کی حاجت سے فاضل ہوں یعنی مکان ولباس و خادم اور سواری کا جانور اور پیشہ کے اوزار اور خانہ داری کے سامان اور دَین سے اتنا زائد ہو کہ سواری پر مکہ معظمہ جائے اور وہاں سے سواری پر واپس آئے اور جانے سے واپسی تک عیال کا نفقہ اور مکان کی مرمت کے لیے  کافی مال چھوڑجائے اور جانے آنے میں اپنے نفقہ اور گھر اہل وعیال کے نفقہ میں قدرِ متوسط کا اعتبار ہے نہ کمی ہو نہ اِسراف۔ عیال سے مراد وہ لوگ ہیں جن کا نفقہ اُس پر واجب ہے۔(بھارشریعت،ج01،حصہ06،ص1039،1040،مکتبۃ المدینہ)

   فیصلہ جات شرعی کونسل میں درج ہے : ” کسی شخص نے ماہ شوال میں عمرہ کیااوراس کے پاس ایام حج تک وہاں ٹھہرنے اورکھانے پینے کی استطاعت نہ ہوتواس پرحج فرض نہیں،یونہی اہل وعیال کےنفقہ پرقدرت نہ ہوجب بھی حج فرض نہیں کہ استطاعت زاداورنفقہ عیال شرط وجوب ہے ۔۔۔۔جوشخص کھانے پینے کی استطاعت نہ رکھتاہواگرچہ اس کے پاس حج تک کاویزاہواس پرحج فرض نہ ہوگا۔۔۔جوغنی مکہ مکرمہ میں ہے اورایام حج تک وہاں ٹھہرنے کاویزانہیں اورشوال کاہلال ہوچکاہوتوشرائط وجوب اداپائے جانے کی وجہ سے اس پرحج کی ادائیگی واجب ہوگی اوروہ حکم محصر میں ہوگااورمنع من السلطان کی وجہ سے وہ سال رواں حج نہ کرسکے توگنہگارنہ ہوگا،البتہ سال آئندہ ادائیگیئ حج لازم ہوگی ۔ (فیصلہ جات شرعی کونسل،ص233،234،مرکزالدراسات الاسلامیۃ جامعۃ الرضا،بریلی شریف)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم