Tawaf e Ziyarat Ke Baad Hajj Ki Sai Mein Takheer Karne Ka Hukum

طوافِ زیارت کے بعد حج کی سعی میں تاخیر کرنے کا حکم

مجیب:مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2787

تاریخ اجراء: 05ذوالحجۃالحرام1445 ھ/12جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا طوافِ زیارت کے بعد حج کی سعی کرنے کی صورت میں اس کو طواف کے فورا بعد  ایامِ  تشریق میں کرنا ضروری ہے ؟  یا یوں بھی کر سکتے ہیں کہ  طوافِ زیارت کے بعد واپس منی چلے جائیں اور  وہاں دو دن بقیہ گزار کر جب اپنے ہوٹل میں آئیں گے تو آرام کرنے کے بعد  کرلیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حج کی سعی ، طوافِ زیارت کے فورا بعد کرنا  واجب نہیں  البتہ سنت یہی ہے کہ   پہلے نہ کی ہو، تو اب طوافِ زیارت کے ساتھ متصلاً کر لی جائے، بلا عذرِ شرعی تاخیر نہ کی جائے۔

   علامہ ابنِ عابدین شامی دِمِشقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1252ھ/1836ء) لکھتے ہیں:” أنه لا يجب بعده فورا والسنة الاتصال به“ ترجمہ:  سعی ،طوافِ زیارت کے فوراً بعد واجب نہیں  اور سنت یہ ہے کہ طواف کے ساتھ  ہو ۔(ردالمحتار مع درمختار، جلد2، صفحہ500، مطبوعہ  مطبعۃ مصطفی البابی، مصر)

   ”27 واجباتِ حج“ نامی کتاب میں ہے: حج کے بعد سعی کرنا ہو، تو طوافِ زیارت سے پہلے نہیں  ہو سکتی پہلے طوافِ زیارت ہو گا پھر سعی ہو گی اور مسنون یہ ہے کہ  طواف کے بعد سعی میں تاخیر نہ کرے۔(27 واجباتِ حج، صفحہ 56، مطبوعہ  مکتبۃ المدینہ ،کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم