Tawaf Ke Doran Farz Namaz Parhne Chala Gaya To Kya Hukum Hai ?

طواف کے دوران فرض نماز پڑھنے چلا گیا ،تو کیا حکم ہے؟

مجیب:  مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی نمبر:har-4833

تاریخ اجراء:12رمضان المبارک  1443 ھ/14 اپریل 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر طواف کے دوران فرض نماز کا ٹائم ہو جائے اورطواف کرنے والا نماز پڑھنے چلا جائے  ،تو واپس آکر جو پھیرے باقی رہ گئے تھے، وہی ادا کرے گا یانئے  سرے سے دوبارہ طواف کرے گا ؟ رہنمائی فرمائیں ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صورتِ مسئولہ میں طواف کرنے والے نے اگر پہلے چار پھیروں سے کم کیے تھے،تو اب اسے اختیار ہے ،چاہے تو وہیں سے طواف شروع کرے جہاں چھوڑا تھا اور چاہے تو نئے سرے سے  طواف کرے لیکن افضل اور مستحب یہی  ہے کہ نئے سرے سے طواف کرے ، ہاں اگر چار یا اس سے زیادہ پھیرے کر لیے تھے  ، تو اب طواف جہاں چھوڑا تھا، اسی کو مکمل کرے  ۔

   چنانچہ مناسک ملا علی قاری  میں طواف کے مستحبات کے باب میں ہے :’’واستئناف الطواف لو قطعہ ای ولو بعذر ، والظاھر انہ مقید بما قبل اتیان اکثرہ ‘‘جب طواف کو درمیان میں چھوڑ دیا اگرچہ کسی عذر کے سبب ، تو نئےسرے سے طواف کرنا (مستحب ہے ) ، اور ظاہر یہ ہے کہ یہ حکم طواف کے اکثر پھیرے کرنے سے پہلے کے ساتھ مقید ہے ۔( مناسک ملا علی قاری ، ص160، مطبوعہ  ادارۃ القرآن والعلوم الاسلامیہ )

   یوں ہی ایک اور مقام پر شرعی معذور کے متعلق ہے  : ’’ وصاحب العذر الدائم ای حقیقۃ او حکما ، اذا طاف اربعۃ اشواط ، ثم خرج الوقت توضا ۔۔ وبنی ای علیہ واتی بالباقی من الواجب ، ولا شیء علیہ ای بفعلہ ذلک لترکہ الموالاۃ بعذر ، والظاھر ان الحکم ذلک فی اقل من الاربعۃ الا ان الاعادۃ حینئذ افضل‘‘ جب دائمی  معذور چاہے وہ حقیقتاً ہو یا حکماً نے طواف کے چار پھیرے کر لیے تھےاور نماز کا وقت نکل گیا ، تو وضو کرکے  اسی طواف پر بنا رکھے یعنی پہلے والے طواف کے جو پھیرے باقی رہ گئے تھے،ان  کو بجا لائے  اور اس پر کوئی چیز لازم نہیں ہوگی  یعنی اس کے یہ کام کرنے سے ، کیونکہ اس نے موالات کو عذر کے سبب چھوڑا ہے ، اور ظاہر یہ ہے کہ یہ حکم چار پھیروں سے کم میں بھی ہوگا ،مگر اس وقت  نئے سرے سے طواف کرنا افضل ہے ۔( مناسک ملا علی قاری ، ص167، مطبوعہ  ادارۃ القرآن والعلوم الاسلامیہ )

   بہار شریعت میں ہے :’’طواف کرتے کرتے نمازِ جنازہ یا نمازِ فرض یا نیا وضو کرنے کے لیے چلا گیا تو واپس آکر اُسی پہلے طواف پر بِنا کرے یعنی جتنے پھیرے رہ گئے ہوں، انہیں کرلے طواف پورا ہوجائے گا، سرے سے شروع کرنے کی ضرورت نہیں اور سرے سے کیا جب بھی حرج نہیں اور اس صورت میں اس پہلے کو پورا کرنا ضرور نہیں اور بِنا کی صورت میں جہاں سے چھوڑا تھا، وہیں سے شروع کرے حجرِ اسود سے شروع کرنے کی ضرورت نہیں۔ یہ سب اس وقت ہے جب کہ پہلے چار پھیرے سے کم کیے تھےاور اگر چار پھیرے یا زیادہ کیے تھے ،تو بِنا ہی کرے۔(بھار شریعت ،ج1،ص1101،مکتبۃ المدینہ،کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم