Tawaf Ke Doran Quran Majeed Ki Tilawat Karna Kaisa

طواف  کے دوران قرآن پاک کی تلاوت کرنا کیسا؟

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

مصدق : مفتی ابومحمد  علی اصغر عطاری  مدنی

فتوی نمبر:  Nor-12306

تاریخ اجراء: 22ذوالحجۃ الحرام1443 ھ/22جولائی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ طواف کرتے ہوئے قران کریم کی تلاوت کاکیاحکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دوران طواف دیکھ کر یا بغیر دیکھے تلاوت قرآن کرنا ،جائزتوہے ،البتہ افضل یہ ہے کہ اس دوران تلاوتِ قرآن کرنے کی بجائے ذکرواذکار میں مشغول رہیں ۔ اس لیے کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم سے طواف کے دوران تلاوت قرآن کرناثابت نہیں ہے اور متوارث طریقہ  بھی یہی ہے کہ طواف کرتے ہوئے ذکرودعامیں مشغول رہاجائے ، فقہائے کرام نے اسی کو اَوْلیٰ قراردیاہے ۔

   فتاوی عالمگیری  میں  ہے:’’عندالطواف الذکر افضل من القراءۃ کذافی السراجیۃ یعنی طواف کرتے ہوئے ذکرکرناقراءت کرنے سے افضل ہے ،سراجیہ میں یوں ہی ہے ۔(فتاوی عالمگیری ،جلد1 ،صفحہ227،مطبوعہ پشاور)

   ردالمحتارمیں ہے:’’اقول الحاصل من ھذہ النقول التی ذکرناھاآنفاان القراءۃ خلاف الاولی ، وان الذکر افضل منھا ماثوراً اَوْ لَاکماھومقتضی الاطلاق یعنی  میں کہتاہوں ہم نے جونقول ابھی پیش کیں ، ان کا حاصل یہ ہے کہ طواف میں قراءت کرنا خلافِ اَوْلیٰ ہےاور ذکرکرناقراءت کرنے سے افضل ہے ،چاہے ذکرماثورہو یا غیرماثور، جیسا کہ اطلاق کا تقاضا  ہے ۔ (ردالمحتارمع الدرالمختار،جلد3،صفحہ583،مطبوعہ کوئٹہ)

   فتح القدیرمیں ہے :’’لم یثبت عنہ فی الطواف قراءۃ بل الذکروھوالمتوارث عن السلف والمجمع علیہ فکان اولی یعنی  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے طواف کرتے ہوئے قراءت کرناثابت نہیں، بلکہ ذکرکرنا (ثابت ہے ) اور یہی اَسلاف کاطریقہ رہاہے ،اوراسی پر اِجماع ہے ، لہذا ذکرہی اَولیٰ ہے ۔    (فتح القدیر،جلد2، صفحہ390، مطبوعہ کوئٹہ)

   مناسک ملاعلی قاری میں ہے : ’’(یکون فی طوافہ۔۔۔  ذاکرا)۔۔۔۔ ھوافضل من قراءۃ القرآن من حیث عملہ صلی اللہ علیہ وسلم فی الاطوفۃ الواقعۃ فی حجہ وعمرتہ یعنی طواف میں ذکر کرتا رہے ، طواف کے دوران ذکرکرناقرآن کی تلاوت سے اس اعتبار سے  افضل ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنے حج وعمرے  کے طوافوں میں یہی عمل کیا۔(ملتقطا مناسک ملاعلی قاری ،صفحہ190،مطبوعہ مکۃ المکرمہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم