Tawaf Ke Doran Wazu Karne Aur Koi Cheez Khane Ka Hukum

طواف کے دوران وضو کرنے اور کوئی چیز کھانے کا حکم

مجیب:  ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

مصدق: مفتی محمد ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر: GRW-713

تاریخ اجراء: 03رجب المرجب1444 ھ/26جنوری 2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین  اس مسئلے کے بارے میں کہ

   (1) دوران طواف اگر وضو ٹوٹ جائے ،تو وضو کے بعدنئے سرے سے طواف کرنا ہوگا یا جہاں سے چھوڑ کر جاؤں گا وہیں سے بِنا کر سکتا ہوں یا وہی چکر حجر اسود سے دوبارہ شروع کرنا ہوگا؟

   (2)کیا دوران طواف کوئی چیز کھا سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (1)طواف کے دوران وضو ٹوٹنے کی صورت میں دیکھا یہ جائے گاکہ  کتنے چکر پورے کرنے کےبعد وضو ٹوٹا،اگر  طواف کے چار سے کم چکر لگائے تھے کہ وضو ٹوٹ گیا اور وضو کرنے چلے گئے، تو اس صورت میں آپ کو اختیار ہوگا کہ واپس آکر اُسی پہلے طواف پر بِنا کریں یعنی جتنے پھیرے رہ گئے  تھے صرف وہی  کرلیں گے،تو طواف پورا ہوجائے گا، نئے سرے سے شروع کرنا ضروری نہیں ،البتہ یہ بھی اختیار ہے کہ نئےسرے سے شروع کریں، اس میں بھی   کوئی  حرج نہیں اور اس صورت میں اُس پہلے طواف  کو پورا کرنا ضرور ی نہیں ۔ ہاں اگرچار یا زیادہ پھیرے کر لیے تھے،تو اب  وضو کے بعد واپس آ کر نئے سرے سے نہیں کر سکتے، جہاں سے چھوڑا تھا وہیں سے کرنا ہوگا۔اور بِنا کی صورت میں حجرِ اسود سے شروع کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ جہاں سے چھوڑا تھا، وہیں سے شروع کرے۔

   طواف کے دوران وضو کرنے چلا جائے، توواپس آکر طواف پر بِنا کر سکتا ہے یا نہیں اس سے متعلق بہار شریعت میں درمختار اور رد المحتار سے  ہے:’’طواف کرتے کرتے نمازِ جنازہ یا نمازِ فرض یا نیا وضو کرنے کے لیے چلا گیا، تو واپس آکر اُسی پہلے طواف پر بِنا کرے یعنی جتنے پھیرے رہ گئے ہوں،انہیں کرلے طواف پورا ہوجائے گا، سرے سے شروع کرنے کی ضرورت نہیں اور سرے سے کیا جب بھی حرج نہیں اور اس صورت میں اس پہلے کو پورا کرنا ضرور نہیں اور بِنا کی صورت میں جہاں سے چھوڑا تھا، وہیں سے شروع کرے حجرِ اسود سے شروع کرنے کی ضرورت نہیں۔ یہ سب اس وقت ہے جب کہ پہلے چار پھیرے سے کم کیے تھے اوراگر چار پھیرے یا زیادہ کیے تھے، تو بِنا ہی کرے۔‘‘ (بھار شریعت، ج1،حصہ6،ص1100،1101، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   (2) دوران طواف کچھ کھانا، مکروہ ہے اور اگر اعتکاف کی نیت نہیں کی ہوئی، تو  یہ  ایک اور جرم ہوگا، کیونکہ مسجدمیں غیر معتکف کا کھانا پینا ناجائز  ہے ۔

   طواف کےمکروہات بیان کرتے ہوئے فتاوی رضویہ شریف  اور   بہار شریعت میں فرمایا :’’  طواف میں کچھ کھانا۔   پیشاب پاخانہ یا ریح کے تقاضے میں طواف کرنا۔‘‘(فتاوی رضویہ، ج10،ص745، رضا فاونڈیشن،لاھور)(بھار شریعت، ج1،حصہ6،ص1114 ،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

   علامی شامی رحمۃ اللہ علیہ نقل کرتے ہیں:’’ یکرہ النوم والأکل فی المسجد لغیر المعتکف‘‘ترجمہ: مسجد میں معتکف کے علاوہ دوسرے شخص کو سونا اور کھانا ،مکروہ ہے۔ (ردالمحتار ،کتاب الصوم ،باب الاعتکاف ،ج2،ص448،دار الفکر ،بیروت)

سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں:’’ہمیں رسول اﷲصلی اﷲعلیہ وسلم نے یہاں ایک ضابطہ کلیہ عطا فرمایا ہے، جس سے ان سب جزئیات کا حکم صاف ہوجاتاہے،فرماتے ہیں رسول اﷲتعالیٰ علیہ وسلم:’’من سمع رجلا ینشد ضالۃ فی المسجد فلیقل لاردھا ﷲ علیک فان المساجد لم تبن لھذا۔ رواہ مسلم عن ابی ھریرۃ رضی ﷲ تعالٰی عنہ‘‘(ترجمہ: جو کسی شخص کو سنے کہ مسجد میں اپنی گم شدہ چیز دریافت کرتا ہے، تو اسے چاہیے کہ وہ کہے اﷲتیری گمی چیزتجھے نہ ملائے، مسجدیں اس لئے نہیں بنیں۔ ....اور ظاہر ہے کہ مسجدیں سونے، کھانے پینے کو نہیں بنیں ،تو غیر معتکف کو اُن میں ان افعال کی اجازت نہیں اور بلاشبہ اگر ان افعال کا دروازہ کھولا جائے، تو زمانہ فاسد ہے اور قلوب ادب وہیبت سے عاری، مسجدیں چو پال ہوجائیں گی اور ان کی بے حرمتی ہوگی وکل ماادی الی محظور محظور(ہر وہ چیز جو ممنوع کام تک پہنچائے ممنوع ہوجاتی ہے۔)‘‘ (فتاوی رضویہ ،ج8،ص93،رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم