Umrah Karna Sunnat Hai Ya Mustahab Ya Wajib

عمرہ کرنا سنت ہے یا مستحب یا واجب

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1286

تاریخ اجراء: 17رجب المرجب1445 ھ/29جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عمرہ کرنا سنت ہے، مستحب ہے یا واجب ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صاحبِ استطاعت کے لئےزندگی میں ایک بارعمرہ کرنا سنتِ مؤکدہ  ہے۔

   حضرت علامہ علی بن سلطان القاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” العمرۃ سنۃ مؤکدۃ لمن استطاع “یعنی صاحبِ استطاعت کے لئے عمرہ کرنا سنتِ مؤکدہ ہے۔(فتح باب العنایۃ، جلد2،صفحہ 20،مطبوعہ:بیروت)

   تنویر الابصار و در مختار میں ہے:”(العمرۃ)فی العمر(مرۃ سنۃ مؤکدۃ) علی المذھب“یعنی عمرہ زندگی میں ایک بار سنتِ مؤکدہ ہے۔

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے:”ای اذا اتی بھا مرۃ فقد اقام السنۃ غیر مقید بوقت غیر ماثبت النھی عنھا فیہ  الا انھا فی رمضان افضل“یعنی جب عمرہ ایک بار ادا کر لیا، تو سنت قائم ہوگئی یہ کسی وقت کے ساتھ مقید نہیں سوائے ان اوقات کے جن میں ممانعت ثابت ہے، ہاں عمرہ کرنا رمضان میں افضل ہے۔(ردالمحتار علی الدر المختار، جلد3،صفحہ 545، مطبوعہ:بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم