Umrah Ke Liye Jama Ki Gai Raqam Par Zakat Ka Hukum

عمرے کے لئے جمع کی گئ رقم پر زکوۃ کا حکم

مجیب:مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2619

تاریخ اجراء: 23رمضان المبارک1445 ھ/03اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک اسلامی بہن عمرے کے لئے پیسے جمع کر رہی ہے تو کیا ان پیسوں پر زکوۃ نکالنی ہو گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کچھ رقم جمع کر کے رکھی ہو اور اس پر زکوۃ کی دیگر شرائط (مثلا قرض اور حاجت اصلیہ سےفارغ ہونااور نصاب کی مقدار ہونا وغیرہ )پائی جائیں تو اس پر سال بسال زکوۃ لازم ہو گی، اگرچہ وہ رقم حج یا عمرے کے لئے ہی کیوں نہ رکھی ہو۔

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے سوال ہوا کہ زید بشوقِ زیارتِ حرمین الطیبین کچھ پس انداز کرتا جاتاہے، اس طرح پر اب وہ صاحبِ نصاب عرصہ ڈیڑھ سال سے ہوگیا تو اس کو صدقہ فطر وزکوٰۃ وقربانیِ عید الاضحٰی کرنا چاہئے یا نہیں ؟

   تو آپ علیہ الرحمۃ نےجواب میں ارشاد فرمایا:”اس پر زکوۃ فرض ہے اور صدقہ و قربانی واجب۔(فتاوی رضویہ،ج 10،ص 140،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم